Search
Close this search box.

مولانا سیّدابوالاعلی مودودیؒ(۲۵ستمبر ۱۹۰۳ء-۲۲ستمبر ۱۹۷۹ء) زندگی بھر اس طریق کار پر گامزن رہے کہ تشدّد اور تکفیر، اسلامی انقلاب کا طریقِ کار نہیں، بلکہ اس کی راہ میں مزاحم ہے۔ خفیہ سرگرمیوں اور زیر زمین کارروائیوں سے اسلامی انقلاب برپا نہیں ہوتا،بلکہ اس کی راہ کھوٹی ہوجاتی ہے۔ مولانا مودودیؒ نے زندگی کے سخت ترین مراحل میں بھی اس موقف سے سرِموتجاوز نہ کیا۔ ان کا یہ موقف کسی وقتی سیاسی حکمت عملی کا حصہ نہ تھا، بلکہ وہ اسے اسلام کا عین تقاضا تصور کرتے تھے۔ ان کی پختہ راے تھی کہ سیاسی انقلاب سے پہلے فکری وتمدنی انقلاب ناگزیر ہے۔ فکر ،عقیدہ اور اجتماع ومعاشرت میں کوئی تبدیلی نہ زبردستی لائی جاسکتی ہے اور نہ اوپر سے تھوپی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے تعلیم وتزکیے کے راستے سے راے عامہ کی ہمواری ناگزیر ہے۔

Previous slide
Next slide

سید مودودی کی صدا بہار تحریں

اس عقیدے کے نتائج

اس طرح امام نے شیعہ وخوارج اور معتزلہ ومرجیہ کی انتہائی آراء کے درمیان ایک ایسا متوازن عقیدہ پیش کیا جو مسلم معاشرے کو انتشار

مزید پڑھیں

مولانا مودودیؒ کے کاموں کا تجزیہ

بیت المال

اس سے بھی زیادہ ایک نرالا اعتراض یہ سننے میں آیا کہ ’’ تم نے بیت المال کیوں بنایا؟‘‘ اس قسم کے اعتراضات سن کر

مزید پڑھیں

اسلام کا مزاج

لیکن اسلام کے پورے نظام پر نگاہ ڈالنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ دین مسلمانوں کے ہر اجتماعی کام میں نظم

مزید پڑھیں

امیر یا لیڈر

ہم سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ تم نے اپنی جماعت کے لیڈر کے لیے ’’امیر‘‘ کا لفظ کیوں اختیار کیا ؟ امیر یا

مزید پڑھیں

جانیے سید مودودیؒ سے

قانون کی حکومت

چھٹا اصول اس دستور کا یہ تھا کہ ملک میں قانون (یعنی خدا اور رسولؐ کے قانون) کی حکومت ہونی چاہیے۔ کسی کو قانون سے

مزید پڑھیں