رفقاء جماعت سے خطاب :
اب میں آپ لوگوں سے اجازت چاہوں گا کہ تھوڑی دیر کے لیے عام خطاب کو چھوڑ کر خاص طور پر کچھ باتیں اپنے رفقاء
اب میں آپ لوگوں سے اجازت چاہوں گا کہ تھوڑی دیر کے لیے عام خطاب کو چھوڑ کر خاص طور پر کچھ باتیں اپنے رفقاء
ایک اور اعتراض جس کے متعلق مجھے لکھا گیا ہے کہ ایک مخلص ہمدرد نے اسے پیش کیاہے کہ تمہاری جماعت محض چندزہا داور تارکین
ایک اعتراض جو پہلے بھی بار بار سن چکا ہوں اور آج بھی وہ میرے پاس تحریری شکل میں آیا ہے، یہ ہے کہ ایسے
اب میں آپ کے سامنے مختصر طور پر اس ’’طریقِ کار ‘‘کو پیش کروں گا جو ہم نے اپنی اس دعوت کے لیے اختیار کیا
یہ ہے ہماری دعوت کا خلاصہ۔اب آپ تعجب کریں گے اگر میں آپ کو بتائوں کہ اس دعوت کی مزاحمت اور مخالفت سب سے پہلے
مگر یہ تغیر محض چاہنے سے نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالیٰ کی مشیت بہر حال دنیا کا انتظام چاہتی ہے اور دنیا کے انتظام کے لیے کچھ
اس نفاق کے بعد دوسری چیز جس کو ہم ہر پرانے اور نئے مسلمان کی زندگی سے خارج کرنا چاہتے ہیں اورجس کے خارج کرنے
دوسری چیز جس کی دعوت دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ اسلام کی پیروی کا دعویٰ کرنے والے یا اسلام قبول کرنے والے سب لوگ
اللہ کی بندگی کی طرف دعوت دینے کا مطلب صرف اتنا ہی نہیں ہے ،کہ خدا کو خدا اور اپنے آپ کو خدا کا بندہ
اگر ہم اپنی اس دعوت کومختصر طو ر پرصاف اور سیدھے الفاظ میں بیان کرنا چاہیں تویہ تین نکات پرمشتمل ہوگی :۔(۱) یہ کہ ہم
ہمارے ان اجتماعات کا مقصد کوئی مظاہرہ کرنا اور ہنگامہ برپاکرکے لوگوںکواپنی طرف متوجہ کرنا نہیں ہے۔ ہمار ی غرض ان سے صرف یہ ہے
یق کار (یہ تقریر ۱۹اپریل ۱۹۴۵ء کو سالانہ اجتماع منعقدہ دارالاسلام۔ پٹھان کوٹ میں کی گئی) حمد و ثناء کے بعد فرمایا:۔سب سے پہلے میں
Crafted With by Designkaar