فرد اور معاشرے کی کش مکش
سوال فرد اور سوسائٹی کے باہمی تعلقات کی نسبت مندرجہ ذیل خیال اسلامی نقطۂ نظر سے کہاں تک صائب ہے؟ ’’شہد کی مکھیوں ،چیونٹیوں اور
سوال فرد اور سوسائٹی کے باہمی تعلقات کی نسبت مندرجہ ذیل خیال اسلامی نقطۂ نظر سے کہاں تک صائب ہے؟ ’’شہد کی مکھیوں ،چیونٹیوں اور
سوال کن اُصول،خطوط اور بنیادوں پر ہندستانی مسلمانوں کی سیاسی ومعاشی اصلاح، ان حالات کے اندر رہتے ہوئے جن میں وہ گھرے ہوئے ہیں ،اسلامی
سوال سورۃ الحاقہ اور سورۃ الماعون کی آیت وَلَا یَحْضُّ عَلٰی طَعَامِ الْمِسْکِیْنِ کا ترجمہ دونوں جگہ تفہیم القرآن میں مختلف ہے۔ ایک جگہ ترجمے
سوال سورۃ الزُّخرُف ہی میں وَقِیْلِہٖ کا عطف شَھِدَ بِالْحَقِّ پر ہے۔ آیات کا مفہوم یہ ہے: اس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنھیں پکارتے
سوال ’’سورۃ الزخرف آیت۶۱ کسی طرح بھی اللّٰہ تعالیٰ کا قول نہیں ہے، اس لیے کہ اتّباع کا لفظ انبیا؊ کی پیروی ہی کے لیے
سوال تفہیم القرآن جلد چہارم ،صفحہ ۲۸۹ (طبع اول) آیت۵۶، سورۂ الصّٰٓفّٰت ،ح۳۶ —— تشبیہ دینے والے (خدا) کے لیے توتشبیہ کے دونوں ارکان (مشبہ
سوال استکبار کے بعد ’’ب‘‘ اس بات کا قرینہ ہے کہ یہ لفظ یہاں استہزا کے مفہوم پر متضمن ہے۔ عربی میں جب ’’صلہ‘‘ لفظ
سوال لِیَقْطَعْ، یہاں عزم و جزم کے ساتھ کسی معاملے کا فیصلہ کرنے کے مفہوم میں ہے۔ سورئہ النمل میں ہے قَالَتْ يٰٓاَيُّہَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِيْ
سوال اسی طرح ایک اور الجھن بھی ہے، امید ہے کہ آپ اسے بھی حل فرما دیں گے۔ کیا دل اور عقل ایک ہی چیز
سوال تفہیم القرآن کے دو مقامات پیش نظر ہیں : (۱) سورئہ یوسف کی دو آیتیں ۱۸ اور۸۳: قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ اَنْفُسُكُمْ اَمْرًا۰ۭ فَصَبْرٌ
سوال نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ ( یوسف:۳ ) القَصَصِ یہاں مصدر کے طور پر استعمال نہیں ہوا ہے۔ مصدر عربی کے معروف قاعدے کے
سوال مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ۰ۭ تُرِيْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْيَا۰ۤۖ وَاللہُ يُرِيْدُ الْاٰخِرَۃَ۰ۭ وَاللہُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌo لَوْلَا كِتٰبٌ مِّنَ اللہِ
سوال قرآن کریم میں ’’حق ‘‘کی اصطلاح کن کن معنی میں استعمال ہوئی ہے؟اور وہ معنی ان مختلف آیات پر کس طرح چسپاں کیے جاسکتے
سوال تفہیم القرآن ،سورئہ الشوریٰ آیت ۲۳ ح۴۱ صفحہ ۵۰۱ آپ نے اپنی راے محفوظ رکھی ہے۔ ’’قربیٰ‘‘ کے سلسلے میں واضح فیصلہ ضروری تھا۔
سوال تفہیم القرآن کے مطالعے سے دل کو سکون اور ذہن کو اطمینان ہوتا ہے۔ لیکن سورۂ المائدہ میں قَدْ جَآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ
سوال ’’خطبات‘‘ میں آیت وَقَالَ اللہُ اِنِّىْ مَعَكُمْ۰ۭ لَىِٕنْ اَقَمْــتُمُ الصَّلٰوۃَ ({ FR 2265 }) (المائدہ:۱۲) کی آپ نے جو تفسیرکی ہے وہ عام مفسرین
سوال اس کا صحیح ترجمہ ہوگا ’’اللّٰہ اپنے بندوں پر ذرا بھی ظلم کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ عربی میں مبالغہ پر نفی آئے تو اس
سوال فَادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ…… وَبَصَلِھَا ( تفہیم القرآن، جلد اول، ص۷۹-۸۰، رکوع۶) آپ نے اس آیت کا ترجمہ یوں کیا
سوال معوذتین کی شان نزول کے متعلق بعض مفسرین نے حضور ؈ پر یہودی لڑکیوں کے جادو کا اثر ہونا اور ان سورتوں کے پڑھنے
سوال نفس کو دبانے اور اس کا تزکیہ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ جواب قَدْ اَفْلَحَ مَن زَكّٰىہَاo وَقَدْ خَابَ مَن دَسّٰـىہَا ({ FR 2276
سوال قرآنِ مجید کی اس آیت کی تشریح کیا ہوگی؟ وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰىہَاo فَاَلْہَمَہَا فُجُوْرَہَا وَتَقْوٰىہَاo قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىہَا({ FR 2275 }) ( الشمس
سوال نفسِ امّارہ اور نفسِ لوّامہ کی نفسیاتی تعریف کیا ہوسکتی ہے؟ ان اصطلاحات پر پوری راہ نمائی درکار ہے تاکہ ہمیں سوچنے کا مواد
سوال مجھے آپ کی کتابیں پڑھنے اور آپ سے زبانی گفتگو کرنے سے بے حد فائدہ ہوا ہے اور ہمیشہ آپ کے حق میں دعاے
سوال میں ایک ڈاکٹر ہوں ۔ ماہ ستمبر کے ترجمان القرآن میں آپ نے سورئہ ’’الطارق‘‘ کی آیات ۵ تا۷ کا جو ترجمہ کیا ہے
سوال قرآن کریم میں کتاب کے ساتھ میزان اُتارنے کا جو دعویٰ کیا گیا ہے اس کا کیامطلب ہے؟ الہامی قانون کے ساتھ وہ کون
سوال تفہیم القرآن جلد چہارم سورۃ الشوریٰ کے حاشیہ۲۰ صفحہ ۴۸۸-۴۸۹ پر آپ نے تحریر فرمایا ہے: ’’بعض لوگوں نے…یہ راے قائم کرلی کہ لامحالہ
سوال کیا انسانوں کے ساتھ جِن بھی خلافتِ ارضی میں شریک ہیں ۔ کیا ان کی نفسیات بھی انسانی نفسیات کے مماثل ہیں ۔ یہ
سوال یہ بات غالباً آپ کے علم میں ہوگی کہ قرآن کے بعض نئے مفسرین کا نظریہ یہ ہے کہ قرآن میں جن وانس سے
سوال قرآن شریف کا مطالعہ کرتے وقت بعض ایسے قوی شبہات وشکوک طبیعت میں پیداہوجاتے ہیں جو ذہن کو کافی پریشان کردیتے ہیں ۔ ایک
سوال (۱)تفہیم القرآن میں آپ نے سیلِ عَرِم کا جو زمانہ۴۵۰ء متعین فرمایا ہے اس کے بارے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ معلومات
سوال سورۂ العنکبوت میں آیت ۵۰ کے معنی میری سمجھ میں نہیں آئے۔میرے پاس جو قرآن پاک کی تفسیر ہے ،اس میں بھی ان کی
سوال ڈاکٹر نکلسن نے اپنی معروف تصنیف ’’اے لٹریری ہسٹری آف دی عربز (عربوں کی ادبی تاریخ) کے پہلے باب میں ’’افسانہ ثمود‘‘ کے زیر
سوال میں تفسیر قرآن کے سلسلے میں اپنا ایک شبہہ پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ترجمان جنوری۱۹۶۱ء میں سورۂ القصص کی تفسیر کرتے ہوئے جناب
سوال سورۃ المؤمنون آیت۵۷-۶۱ تک کا ترجمہ جلد دوم میں صفحہ۲۸۳ سے ۲۸۷ تک چلتا ہے۔ قرآن کا متن جو تفہیم القرآن میں شائع ہوا
سوال مولانا ابو الکلام آزاد نے اپنی تفسیر ترجمان القرآن جلد دوم میں صفحہ۵۴۰سے۵۴۴ تک وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰـلَـۃٍ مِّنْ طِيْنٍ o ثُمَّ جَعَلْنٰہُ
سوال تبلیغ کے لیے اسلام کے جوش کو کس طرح حق بجانب ٹھیرایا جاسکتا ہے جب کہ قرآن کہتا ہے کہ مختلف اُمتوں کے لیے
سوال تفہیم القرآن جلد سوم سورۂ الکہف،زیر مطالعہ ہے۔ حضرت خضر؈ کا واقعہ اورآپ کا حاشیہ نمبر۶۰ پوری طرح پڑھ چکا ہوں ۔ حضرت خضر
سوال اصحاب کہف کے متعلق جب کہ ان کے غار میں سونے کی مدت قرآن میں صریحاًمذکور ہے،آپ نے تاریخ پر اعتماد کرتے ہوئے تفاسیرقدیمہ
سوال سورۃ النحل صفحہ ۵۵۰ پر آیت ۶۵ کا آپ نے مندرجہ ذیل ترجمہ کیا ہے: ’’(تم ہر برسات میں دیکھتے ہو) کہ اللّٰہ نے
سوال اگر تھوڑی سی فراغت ہو تو از راہِ کرم فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَنِکَ ({ FR 2258 }) (یونس:۹۲) کے سلسلے میں میری ایک دو اُلجھنیں
سوال تفہیم القرآن کا مطالعہ کررہا ہوں ۔ الحمد ﷲ بہت اچھے طریقے سے مضامین قرآن مجید دل نشین ہوجاتے ہیں ۔لیکن بعض مواقع پر
سوال قرآن مجید میں اَشْہُرِ حُرُم (التوبہ:۳۶) میں قتال سے منع کیا گیا ہے لیکن شاہ ولی اللّٰہ اور مولانا ثناء اللّٰہ پانی پتی (صاحبِ
سوال تفہیم القرآن، سورۃ الاعراف حاشیہ۸۷ کی مندرجہ ذیل سطر قابلِ توجہ ہے: ’’خدا کے حکم سے لاٹھی کا اژدہا بننا اتنا ہی غیر عجیب
سوال متقی کو رزق کی فراہمی کا بہت جگہ ذکر آیا ہے مگر کئی ایسے آدمی نظر آتے ہیں جو باوجود نہایت متقی ہونے کے
سوال یہاں برطانیا آکر میں کچھ عجیب سی مشکلات میں مبتلا ہوگیا ہوں ۔ سب سے زیادہ پریشانی کھانے کے معاملے میں پیش آرہی ہے۔اب
سوال میری نظر سے’’ترجمان القرآن‘‘ کا ایک پرانا پرچہ گزرا تھا، جس میں انگلستان کے ایک طالب علم نے گوشت وغیرہ کھانے کے متعلق اپنی
سوال یہ بھی دریافت طلب ہے کہ بندوق سے شکار کرنا کیسا ہے؟اس معاملے میں میرے سامنے پارۂ دوم کی یہ آیت ہے کہ وَاِذَا
سوال امیر لوگ آج کل جس طرح شکار کھیلتے ہیں ،اسے دیکھ کر دل بے قرار ہوتا ہے۔ سابق زمانہ میں تو شاید لوگ قوت
سوال تفہیم القرآن میں حرمتِ سود والی آیتفَمَنْ جَاۗءَہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْــتَہٰى فَلَہٗ مَا سَلَـفَ({ FR 2237 }) (البقرہ:۲۷۵) پر حاشیہ لکھتے ہوئے جناب
سوال آیت لَآ اِكْرَاہَ فِي الدِّيْنِ ( البقرة:۲۵۶)کی تفسیر کرتے ہوئے ایک مفسر کہتا ہے کہ’’مسلمانو ں کو ہدایت کی جارہی ہے کہ جب ان
سوال احادیث میں قرآن مجید کی بعض آیات کے بارے میں بڑے بڑے وعدے پائے جاتے ہیں ۔ مثلاً آیت الکرسی ہی کو لیجیے۔ اس
سوال سورئہ البقرہ کی آیت ۲۴۳ أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَہُمْ أُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ({ FR 2266 }) کی تشریح کرتے ہوئے آپ
سوال قرآن نے چند چیزیں حرام کیوں قرار دی ہیں ؟طبی نقطۂ نگاہ سے یا کسی اور وجہ سے؟ ان میں کیا نقصانات ہیں ؟خنزیر
سوال سورۃ البقرہ آیت ۱۵۴، حاشیہ۱۵۵، تفہیم القرآن، جلد اول صفحہ۱۲۶ میں ، اللّٰہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کو مردہ نہ کہنے کا
سوال وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَکی آپ نے جو تفسیر فرمائی ہے وہ بھی مفسرین کے خلاف ہے، بلکہ قرآن کے بھی خلاف ہے۔ کیوں کہ قرآن
سوال میرے ذہن میں د و سوال بار بار اُٹھتے ہیں ۔ایک یہ کہ وَضُرِبَتْ عَلَيْہِمُ الذِّلَّۃُ وَالْمَسْكَنَۃُ ({ FR 2243 }) (البقرہ:۶۱) جو یہود
سوال آپ نے سورۂ البقرہ کے حاشیہ نمبر۳۴ میں لکھا ہے کہ سات آسمانوں کی حقیقت کا تعین مشکل ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ
سوال تفہیم القرآن میں حروف مقطعات کے بارے میں آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ یہ اسلوب شعراے جاہلیت میں معروف تھا جو بعد میں
سوال تفہیم القرآن میں آپ نے حروفِ مقطّعات کی بحث میں لکھا ہے کہ دورِ نزولِ قرآن میں الفاظ کے قائم مقام ایسے حروف کا
سوال تفہیم القرآن میں آپ نے الحمد للہ کا ترجمہ ’’تعریف اللّٰہ کے لیے ہے‘‘ کیا ہے۔ حالانکہ مترجمین سلف و خلف نے اس کا
Crafted With by Designkaar