اِصلاح کے حدود اور طریقے
کوئی شک نہیں کہ زمین کا موجودہ بندوبست نہایت ناقص اور غیرمنصفانہ ہے۔ بلاشبہ زمین داری اور جاگیرداری اس قدر خرابیوں سے لبریز ہوچکی ہے
کوئی شک نہیں کہ زمین کا موجودہ بندوبست نہایت ناقص اور غیرمنصفانہ ہے۔ بلاشبہ زمین داری اور جاگیرداری اس قدر خرابیوں سے لبریز ہوچکی ہے
اب ہمیں اُن احادیث کی تحقیق کرنی چاہیے جن سے یہ گمان ہوتا ہے کہ شریعت زمین کی شخصی ملکیت کو صرف خود کاشتی کی
نبی اکرمa اور خلفائے راشدینؓ کے عہد میں زمین کا انتظام کس طریقے پر کیا گیا تھا، اسے سمجھنے کے لیے پہلے یہ ذہن نشین
آپ تسلیم کرتے ہیں کہ مصنف نے جس آیت سے ملکیت ِ زمین کا عدم جواز ثابت کرنا چاہا ہے، وہ کوئی قانون بنانے والی
اس میں تو شک نہیں کہ صاحب ِ تعلیمات نے جس آیت سے یہ مسئلہ استنباط کیا ہے وہ اساسی قانون کی بظاہر حامل نظر
آپ نے اس مسئلہ میں خلطِ مبحث کر دیا اور میرے اعتراض کا کوئی جواب نہ دیا۔ آپ نے وَالْاَرْضَ وَضَعَھَا لِلْاَنَامِ سے یہ مسئلہ
قرآن سے زمین پر شخصی ملکیت کا حق ثابت نہیں۔ اس پر آپ کو اعتراض ہے تو کوئی آیت ثبوت میں نقل کرتے۔ کسی عہد
مؤلّف نے سورئہ رحمٰن کی آیت: وَالْاَرْضَ وَضَعَھَا لِلْاَنَامِ سے یہ حکم نکالا ہے کہ زمین کی شخصیت ملکیت یعنی زمین داری ناجائز ہے۔ چنانچہ
جیساکہ دیباچہ میں بتایا جاچکا ہے یہ ایک مباحثہ ہے جس کا آغاز ایک کتاب پر تنقید سے شروع ہوا تھا۔ اس مباحثے میں حسب
اب سے پندرہ سولہ سال پہلے کی بات ہے کہ ایک مشہور مصنّف کے قلم سے قرآنِ مجید کی تعلیمات پر ایک کتاب شائع ہوئی
Crafted With by Designkaar