معترضین کے چند مزید سہارے
حال میں ایک صاحب نے کچھ شرعی سہارے اس غرض کے لیے تلاش کیے ہیں کہ قربانی بند نہ سہی محدود ہی ہو جائے اور
حال میں ایک صاحب نے کچھ شرعی سہارے اس غرض کے لیے تلاش کیے ہیں کہ قربانی بند نہ سہی محدود ہی ہو جائے اور
پھر ذرا دینی نقطۂ نظر سے ہٹ کر محض اجتماعی نقطۂ نظر سے بھی اس ’’ضیاع‘‘ کے عجیب تصور پر غور کیجیے۔ دنیا کی کوئی
لے دے کر بس یہ ایک بات عوام کو فریب دینے کے لیے بڑی وزنی سمجھ کر بار بار پیش کی جاتی ہے کہ قربانی
یہ تین قسم کی شہادتیں ایک دوسری سے پوری طرح مطابقت کر رہی ہیں۔ حدیث کی کثیر التعداد مستند و معتبر روایات، امت کے تمام
تیسری اہم ترین شہادت اُمت کے متواتر عمل کی ہے۔ عیدالاضحی اور اس کی قربانی جس روز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
دوسری اہم شہادت عہد نبوت سے قریب زمانے کے فقہائے امت کی ہے جو سب بالاتفاق اس قربانی کو مسنون اور مشروع کہتے ہیں اور
اس کی پہلی شہادت وہ کثیر روایات ہیں جو حدیث کی تمام معتبر کتابوں میں صحیح اور متصل سندوں کے ساتھ بہت سے صحابہ کرامؓ
یہ پانچ نکات جو اوپر عرض کیے گئے ہیں انھیں ذرا آنکھیں کھول کر دیکھیے۔ آپ کو ان میں ایک نبیؐ کی خداداد بصیرت اور
خامساً، قربانی کا جو طریقہ حضورؐ نے سکھایا وہ یہ تھا کہ عیدالاضحی کی دوگانہ نماز ادا کرنے کے بعد قربانی کی جائے اور جانور
رابعاً، قربانی کے لیے اس دن کے انتخاب میں ایک اور مصلحت بھی تھی ہجرت کے بعد پہلے ہی سال جب حج کا زمانہ آیا
ثالثاً، اس کے لیے حضورؐ نے وہ خاص دن انتخاب فرمایا جس دن تاریخ اسلام کا سب سے زیادہ زریں کارنامہ حضرت ابراہیم و اسمٰعیل
اب ہمیں یہ بتانا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیا شکل متعین فرمائی ہے اور اس کا ثبوت کیا
قرآن میں اس مسئلے کے متعلق جو اصولی باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں وہ یہ ہیں:۱۔ عبادت کی تمام وہ صورتیں جو انسان نے غیر
اعتراض کی اس غلط بنیاد اور اس کے خطرناک نتائج کو سمجھ لینے کے بعد اب بجائے خود اس مسئلے کو دیکھیے جس پر اعتراض
مثال کے طور پر دیکھیے۔ یہ اذان جو دنیا بھر میں مسلمانوں کا سب سے زیادہ نمایاں ملی شعار ہے، جسے رُوئے زمین کے ہر
یہ تو ہے حقیقت کے خلاف اس تصور کی بغاوت۔ اب ذرا اس کی فتنہ انگیزی کا اندازہ کیجیے۔ آج جس چیز کو آپ اسلامی
بالکل غلط کہتا ہے جو کہتا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام، فیصلوں اور ہدایات کی قانونی حیثیت صرف اپنے
یہ بات حقیقت کے خلاف بھی ہے اور سخت فتنہ انگیز بھی۔حقیقت کے خلاف یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ
پھر یہ اختلاف بھی کسی معمولی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک بہت بڑی فتنہ انگیز بنیاد پر اٹھایا گیا ہے۔ یعنی سوال یہ چھیڑا گیا
مسلمانوں میں اختلافات کی پہلے ہی کوئی کمی نہ تھی۔ یہ تفرقوں کی ماری ہوئی قوم فی الواقع رحم کی مستحق تھی۔ کسی کے دل
ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جو ابھی چند سال پہلے تک متحدہ ہندوستان کا ایک حصہ تھا۔ ہماری سرحد کے اس پار ہمارے
کئی سال سے مسلسل یہ دیکھا جارہا ہے کہ ہر بقر عید کے موقع پر اخبارات اور رسالوں کے ذریعہ سے بھی اور اشتہاروں اور
Crafted With by Designkaar