دین ایک جامع اصطلاح
یہاں تک تو قرآن اس لفظ کو قریب قریب انھی مفہومات میں استعمال کرتا ہے جن میں یہ اہلِ عرب کی بول چال میں مستعمل
یہاں تک تو قرآن اس لفظ کو قریب قریب انھی مفہومات میں استعمال کرتا ہے جن میں یہ اہلِ عرب کی بول چال میں مستعمل
اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌo وَّاِنَّ الدِّيْنَ لَوَاقِــعٌo (الذّٰریات۵۱: ۵۔۶)وہ خبر جس سے تمھیں آگاہ کیا جاتا ہے۔ (یعنی زندگی بعد موت) یقینا سچی ہے اور دین
قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِيْ شَكٍّ مِّنْ دِيْنِيْ فَلَآ اَعْبُدُ الَّذِيْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ وَلٰكِنْ اَعْبُدُ اللہَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ۰ۚۖ وَاُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ
اَللہُ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّالسَّمَاۗءَ بِنَاۗءً وَّصَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ۰ۭ ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ۰ۚۖ فَتَبٰرَكَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَo ہُوَالْـحَيُّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا
ان تفصیلات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ لفظِ دین کی بنیاد میں چار تصورات ہیں، یا بالفاظِ دیگر یہ لفظ عربی ذہن
کلامِ عرب میں لفظ دین مختلف معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔(۱) غلبہ واقتدار،حکم رانی وفرماں روائی، دُوسرے کو اطاعت پر مجبور کرنا، اس پر اپنی
اُوپر کی مثالوں سے یہ بات اچھی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن میں عبادت کا لفظ کہیں غلامی واطاعت کے معنی میں استعمال
قُلْ اِنِّىْ نُہِيْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ لَمَّا جَاۗءَنِيَ الْبَيِّنٰتُ مِنْ رَّبِّيْ۰ۡوَاُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَo (المومن۴۰: ۶۶)کہو، مجھے تو اس سے
اب تیسرے معنی کی آیات کو لیجیے۔ اس سلسلہ میں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ قرآن کی رُو سے عبادت بمعنی پرستش
اب ان آیات کو لیجیے جن میں عبادت کا لفظ صرف معنی دوم میں استعمال ہوا ہے:اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَيْكُمْ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطٰنَ۰ۚ
اس لغوی تحقیق کے بعد جب ہم قرآن کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کتابِ پاک میں یہ لفظ
عربی زبان میں عبودۃ، عبودیہ اور عبدیۃ کے اصل معنی خضوع اور تذلّل کے ہیں۔ یعنی تابع ہو جانا، رام ہو جانا، کسی کے سامنے
گم راہ قوموں کے تخیّلات کی یہ تحقیق جو پچھلے صفحات میں کی گئی ہے۔ اس حقیقت کو بالکل بے نقاب کر دیتی ہے کہ
اب دیکھنا چاہیے کہ وہ عرب کے مشرکین جن کی طرف نبی a مبعوث ہوئے، اور جو قرآن کے اوّلین مخاطب تھے، اس باب میں
قومِ فرعون کے بعد ہمارے سامنے بنی اسرائیل اور وہ دوسری قومیں آتی ہیں جنھوں نے یہودیّت اور عیسائیت اختیار کی۔ ان کے متعلق یہ
اب ہمیں فرعون اور اس کی قوم کو دیکھنا چاہیے جس کے باب میں نمرود اور اس کی قوم سے بھی زیادہ غلط فہمیاں پائی
اس کے بعد اہلِ مدین اور اصحاب الایکہ کو لیجیے جن میں حضرت شعیب علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔ ان لوگوں کے متعلق ہمیں معلوم
قومِ ابراہیم ؑ کے بعد ہمارے سامنے وہ قوم آتی ہے جس کی اصلاح پر حضرت ابراہیمؑ کے بھتیجے حضرت لوطؑ مامور کیے گئے تھے۔
اس کے بعد حضرت ابراہیمؑ کی قوم کا نمبر آتا ہے۔ اس قوم کا معاملہ خاص طور پر اس لیے اہم ہے کہ اس کے
اب ثمود کو لیجیے جو عاد کے بعد سب سے بڑی سرکش قوم تھی۔ اصولاًاس کی گم راہی بھی اس قسم کی تھی جو قومِ
قومِ نوحؑ کے بعد قرآن عاد کا ذکر کرتاہے۔ یہ قوم بھی اللہ کی ہستی سے منکر نہ تھی۔ اس کے الٰہ ہونے سے بھی
سب سے پہلی قوم جس کا ذکر قرآن کرتا ہے، حضرت نوحؑ کی قوم ہے۔ قرآن کے بیان سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ
ان شواہد سے لفظِ رب کے معانی بالکل غیر مشتبہ طور پر معین ہو جاتے ہیں۔ اب ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ربوبیت کے متعلق گم
قرآن مجید میں یہ لفظ ان سب معانی میں آتا ہے۔ کہیں ان میں سے کوئی ایک یا دو معنی مرادہیں، کہیں اس سے زائد
اس لفظ کا مادّہ رؔ بؔ بؔ ہے جس کا ابتدائی واساسی مفہوم پرورش ہے۔ پھر اسی سے تصرُّف، خبر گیری، اصلاحِ حال اور اتمام
یہی اقتدار کا تصور ہے جس کی بنیاد پر قرآن اپنا سارا زور غیر اللہ کی اِلٰہیّت کے انکار اور صرف اللہ کی الٰہیّت کے
الٰہ کے یہ جتنے مفہومات اوپر بیان ہوئے ہیں ان سب کے درمیان ایک منطقی ربط ہے۔ جو شخص فوق الطبعی معنی میں کسی کو
اس لغوی تحقیق کے بعد ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اُلوہیّت کے متعلق اہلِ عرب اوراُممِ قدیمہ کے وہ کیا تصورات تھے جن کی تردید قرآن
اس لفظ کا مادہ ا ل ہ ہے۔ اس مادہ سے جو الفاظ لغت میں آئے ہیں ان کی تفصیل یہ ہے:اَلِہَ اذا تحیّر، حیران
الٰہؔ، رَبّؔ، دینؔ اور عبادتؔ، یہ چار لفظ قرآن کی اصطلاحی زبان میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ قرآن کی ساری دعوت یہی ہے کہ اللہ
الحمد للہ! امام سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی شاہ کار تصنیف ’’قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں‘‘ کا جدید تحقیق شدہ ایڈیشن شائع ہوگیا ہے جس کو
اُمّتِ مسلمہ کے زوال کے اسباب پر اگر غور کیا جائے تو اس میں سرِفہرست یہ سبب نظر آئے گا کہ اس نے قرآنی تعلیمات
Crafted With by Designkaar