ایک شُبہ
اب مَیں اپنی تقریر کو ختم کرنے سے پہلے ایک شُبہ کو صاف کر دنیا ضروری سمجھتا ہوں جو غالباً آپ میں سے ہر ایک
اب مَیں اپنی تقریر کو ختم کرنے سے پہلے ایک شُبہ کو صاف کر دنیا ضروری سمجھتا ہوں جو غالباً آپ میں سے ہر ایک
صاحبو! اس معاملہ میں ایک اور پہلو بھی ہے جسے میں نظر انداز نہیں کر سکتا۔ آپ جانتے ہیں کہ آدمی کو قابو میں رکھنے
اس بات کو اگر آپ صحیح سمجھتے ہیں تو غور کیجیے کہ انسانی فلاح اور خوش حالی کس طرح حاصل ہو سکتی ہے ؟ میرے
آپ ذرا اور گہری نظر سے دیکھیں تو آپ کو جہالت کے سوا اپنی زندگی کے بگاڑ کی ایک اور وجہ بھی نظر آئے گی۔ذرا
صاحبو! یہاں صرف حق ہی کا سوال نہیں ہے۔ یہ سوال بھی ہے کہ خدا کی اس خدائی میں کیا انسان بادشاہی یا قانون سازی
آپ سوال کریں گے کہ اس واقعہ کے مطابق ہماری صحیح حیثیت کیا ہے؟ مَیں چند لفظوں میں اس کی تشریح کیے دیتاہوں۔ اگر کسی
صاحبو! یہ بنیادی حقیقتیں ہیں جن پر اس دنیا کا پورا نظام چل رہا ہے۔ آپ اس دنیا سے الگ نہیں ہیں بلکہ اس کے
اچھا اب ذرا اور آگے چلیے۔ آپ میں سے ہر شخص کی عقل اس بات کی گواہی دے گی کہ دنیا میں کوئی کام بھی،خواہ
ہستی باری تعالیٰ صاحبو! اگر کوئی شخص آپ سے کہے کہ بازار میں ایک دُکان ایسی ہے جس کا کوئی دُکان دار نہیں ہے، نہ
مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی مرحوم ہمہ جہت نابغۂ روزگار شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دین کا فہم بھی عطا فرمایا تھا اور اسے
Crafted With by Designkaar