ان احادیث سے کیا ثابت ہوتا ہے؟
جو شخص بھی ان احادیث کو پڑھے گا وہ خود دیکھ لے گا کہ ان میں کسی ’’مسیح موعود‘‘ یا مثیل مسیح‘‘ یا ’’بروزِ مسیح‘‘
جو شخص بھی ان احادیث کو پڑھے گا وہ خود دیکھ لے گا کہ ان میں کسی ’’مسیح موعود‘‘ یا مثیل مسیح‘‘ یا ’’بروزِ مسیح‘‘
(۱) عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والذی نفسی بیدہ لَیُوشِکَنَّ ان ینزلَ فیکم ابنُ مریم حَکما عدلا فیکسر الصلیب
نئی نبوت کی طرف بلانے والے حضرات عام طور پر ناواقف مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ احادیث میں ’’مسیح موعود‘‘ کے آنے کی خبر دی
تیسری قابل توجہ بات یہ ہے کہ نبی جب بھی کسی قوم میں آئے گا فوراً اس میں کفر و ایمان کا سوال اٹھ کھڑا
دوسری قابل غور بات یہ ہے کہ نبوت کوئی ایسی صفت نہیں ہے جو ہر اس شخص میں پیدا ہو جایا کرے جس نے عبادت
پہلی بات یہ ہے کہ نبوت کا معاملہ ایک بڑا ہی نازک معاملہ ہے۔ قرآن مجید کی رُو سے یہ اسلام کے اُن بنیادی عقائد
اجماع صحابہ کے بعد چوتھے نمبر پر مسائل دین میں جس چیز کو حجت کی حیثیت حاصل ہے وہ دورِ صحابہ کے بعد کے علمائے
قرآن و سنت کے بعد تیسرے درجے میں اہم ترین حیثیت صحابہ کرام کے اجماع کی ہے۔ یہ بات تمام معتبر تاریخی روایات سے ثابت
قرآن کے سیاق و سباق اورلغت کے لحاظ سے اس لفظ کا جو مفہوم ہے اس کی تائید نبیﷺ کی تشریحات کرتی ہیں۔ مثال کے
پس جہاں تک سیاق و سباق کا تعلق ہے وہ قطعی طور پر اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ یہاں خاتم النبیین کے معنی
ایک گروہ جس نے اس دَور میں نئی نبوت کا فتنہ عظیم کھڑا کیا ہے، لفظ خاتم النبیین کے معنی ’’نبیوں کی مُہر‘‘ کرتا ہےاور
آیت سورہ الاحزابمَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّـبِيّٖنَ۰ۭ وَكَانَ اللہُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِــيْمًاo الاحزاب 40:33(لوگو) محمد تمہارے مردوں میں
موجودہ زمانے میں اسلام کے خلاف جو فتنے رونما ہوئے ہیں اُن میں سے ایک بڑا فتنہ وہ نئی نبوت ہے جس کا دعویٰ اس
Crafted With by Designkaar