سامراجیت (IMPERIALISM) کا شبہ:
یہاں پہنچ کر مجھے پھر اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ اسلام کی نظر میں ’’جہاد‘‘ صرف وہی ہے جو محض فی سبیل اللہ
یہاں پہنچ کر مجھے پھر اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ اسلام کی نظر میں ’’جہاد‘‘ صرف وہی ہے جو محض فی سبیل اللہ
یہیں سے یہ سوال بھی حل ہوجاتا ہے کہ کسی ملک پر اسلامی نظام کی حکومت قائم ہوجانے کی صورت میں ان لوگوں کی کیا
یہ جو کچھ بیان کیا گیا ہے‘ اس پر جب آپ غور کریں گے تو یہ بات بآسانی آپ کی سمجھ میں آجائے گی کہ
اس بحث سے آپ پر یہ بات واضح ہوگئی ہوگی کہ اسلامی جہاد کا مقصود (Objective) غیراسلامی نظام کی حکومت کو مٹا کر اسلامی حکومت
اس مختصر مقالہ میں میرے لیے اس اجتماعی نظام (Social Order) کی تفصیلات پیش کرنا مشکل ہے‘ جو اسلام نے تجویز کیا ہے۔ تفصیل کا
اس میں شک نہیں کہ انبیاء علیہم السلام سب کے سب انقلابی لیڈر تھے۔۔۔ اور سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے بڑے
اسلام کی دعوتِ انقلاب کا خلاصہ یہ ہے: یَاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ۔۔۔ (البقرہ:۲۱) ’’لوگو! صرف اپنے اُس رب کی بندگی کرو‘ جس نے تمہیں
لیکن اسلام کا جہاد نِرا ’’جہاد‘‘ نہیں ہے۔۔۔ ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ ہے۔ ’’فی سبیل اللہ‘‘ کی قید اس کے ساتھ ایک لازمی قید ہے۔
پس اگر اسلام ایک ’’مذہب‘‘ اور مسلمان ایک ’’قوم‘‘ ہے تو جہاد کی ساری معنویت‘ جس کی بنا پر اسلام میں اسے افضل العبادات کہا
خیر‘ یہ تو سیاسی چالوں کی بات ہے۔ مگر خالص علمی حیثیت سے جب ہم ان اسباب کا تجزیہ کرتے ہیں‘ جن کی وجہ سے
عموماً لفظ ’’جہاد‘‘ کا ترجمہ انگریزی زبان میں (Holy War) ’’مقدس جنگ‘‘ کیا جاتا ہے‘ اور اس کی تشریح و تفسیر مدتہائے دراز سے کچھ
Crafted With by Designkaar