باب نہم: عالمِ اسلام کی تعمیر میں مسلمان طلبہ کا کردار
(یہ ایک تقریر ہے جو مصنف نے طلبہ کے ایک سالانہ اجتماع کے موقع پر کی تھی۔ اب اسے بعض ضروری تبدیلیوں کے ساتھ کتابی
(یہ ایک تقریر ہے جو مصنف نے طلبہ کے ایک سالانہ اجتماع کے موقع پر کی تھی۔ اب اسے بعض ضروری تبدیلیوں کے ساتھ کتابی
(ذیل کا مقالہ دراصل وہ میمورنڈم ہے جو مولانا مودودیؒ نے اصلاحِ تعلیم کے سلسلے میں قومی تعلیمی کمیشن کو بھیجا تھا۔ چوں کہ کمیشن
مختلف مسلم ممالک میں اس طرح کی تجویزیں کی جا رہی ہیں کہ مسلمانوں کے نظامِ تعلیم میں بنیادی تغیرات کیے جائیں اور ایک ایسے
(یہ وہ تقریر ہے جو مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ صاحب نے طلبہ کے ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ۲۵۔ فروری ۱۹۵۲ء کو برکت
(منعقدہ دارالاسلام، پٹھان کوٹ، ضلع گورداس پور، ۱۹۴۴ء)اپنے نظریہ تعلیمی کے مطابق ایک درس گاہ اور ایک تربیت گاہ کے قیام کی ضرورت تو ہماری
(یہ خطبہ ۵ ۔جنوری ۱۹۴۱ء کو دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کی انجمنِ اتحادِ طلبہ کے سامنے پڑھا گیا)حضرات! خوش قسمتی سے آج مجھے اس جگہ
(کچھ مدت ہوئی ایک اسلامیہ کالج کے جلسۂ تقسیم اسناد (convocation) میں مولانا سید ابو الا علیٰ مودودیؒ کو خطبہ دینے کی دعوت دی گئی
(یہ وہ نوٹ ہے جو مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ کی مجلس اصلاحِ نصاب ودینیات کے استفسارات کے جواب میں بھیجا گیا تھا۔ اگرچہ اس
آج سے تقریباً ۳۵ برس پہلے ۱۹۳۵ء میں یہ سوال بڑے زور شور سے اٹھایا گیا کہ آخر مسلمانوں کی قومی درس گاہوں سے ملاحدہ
Crafted With by Designkaar