اِسلام کا رُوحانی نظام (یہ تقریر ۱۶۔مارچ ۱۹۴۸ کو ریڈیو پاکستان لاہور سے نشر کی گئی )
اِسلام کا رُوحانی نظام کیا ہے،اورزندگی کے پُورے نظام سے اس کا کیا تعلق ہے؟اس سوال کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہم
اِسلام کا رُوحانی نظام کیا ہے،اورزندگی کے پُورے نظام سے اس کا کیا تعلق ہے؟اس سوال کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہم
انسان کی معاشی زندگی کو انصاف اور راستی پر قائم رکھنے کے لیے اِسلام نے چند اُصول اور چند حدود مقرر کر دیے ہیں تا
اِسلام کے مُعاشرتی نظام کا سنگِ بنیاد یہ نظریہ ہے کہ دُنیا کے سب انسان ایک نسل سے ہیں۔ خدا نے سب سے پہلے ایک
اِسلام کے سیاسی نظام کی بنیاد تین اُصولوں پر رکھی گئی ہے۔ توحید، رسالت اور خلافت۔ اِن اُصولوں کو اچھی طرح سمجھے بغیر اسلامی سیاست
پھر اِسلام کے اسی تصوّرِ کائنات و انسان میں وہ قوتِ نافذہ بھی موجود ہے جس کا قانون اخلاق کی پُشت پر ہونا ضروری ہے
یہ ہے وہ جواب جو اِسلام نے زندگی کے بنیادی سوالات کا دیا ہے۔ یہ تصوّرِ کائنات و انسان اس اصلی اور انتہائی بھلائی کو
اِسلام کا جواب یہ ہے کہ اس کائنات کا خدا ہے اور وہ ایک ہی خدا ہے۔ اُسی نے اسے پیدا کیا ہے، وہی اس
اب سوال یہ ہے کہ اگر اخلاق کی بُرائی اور بھلائی جانی اور پہچانی چیزیں ہیں اور دُنیا ہمیشہ سے بعض صفات کے نیک اور
انسان کے اندر اخلاقی حِس ایک فطری حِس ہے جو بعض صفات کو پسند اور بعض دُوسری صفات کو نا پسند کرتی ہے۔ یہ حس
Crafted With by Designkaar