Search
Close this search box.

رسائل و مسائل

رفعِ طور کی کیفیت

سوال

وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَکی آپ نے جو تفسیر فرمائی ہے وہ بھی مفسرین کے خلاف ہے، بلکہ قرآن کے بھی خلاف ہے۔ کیوں کہ قرآن میں دوسری جگہ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ کے الفاظ نے آپ کی تفسیر کی واضح تردید کردی ہے۔

جواب

آیت وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ کے متعلق آپ کا اعتراض میں سمجھ نہیں سکا۔ کَاَ نَّہٗ ظُلَّۃٌ کے حوالے سے تو ایسامعلوم ہوتا ہے کہ آپ اس آیت کی نہیں بلکہوَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ({ FR 2245 }) ( البقرہ:۹۳)کی تفسیر پر معترض ہیں ۔ اگر بات یہی ہے تو براہِ کرم تفہیم القرآن جلد اوّل صفحہ نمبر۸۳اور جلد دوم صفحہ نمبر۹۵ کے حواشی اچھی طرح پڑھ کر بتایئے کہ آپ کو کس چیز پر اعتراض ہے۔ (ترجمان القرآن ،دسمبر۱۹۵۵ء)