یہ ہے کہ گھر کی فضا کو درست کریں۔ اس فضا میں پرانی جاہلیت کی جو رسمیں چلی آ رہی ہیں۔ ان کو بھی نکال باہر کریں اور نئے زمانہ کی جاہلیت کے جو اثرات انگریزی دور میں ہمارے گھروں میں داخل ہو گئے ہیں انہیں بھی خانہ بدر کریں۔ اس وقت ہمارے گھروں میں پرانے زمانہ کی جاہلیت اور نئے زمانہ کی جاہلیت کا ایک عجیب مرکب رائج ہے۔ ایک طرف تو وہ ’’روشن خیالی‘‘ ہے جو ہماری مسلمان خواتین کو فرنگیت زدہ شکل میں لا رہی ہے اور دوسری طرف اسی روشن خیالی کے ساتھ ساتھ پُرانے زمانہ کے جاہلانہ تخیلات، مشرکانہ عقیدے اور غیر اسلامی رسمیں بھی ہماری معاشرت میں برقرار ہیں۔ اب جن خواتین کو اپنے ایمانی فرائض کا احساس ہو جائے ان کا کام یہ ہے کہ پرانی جاہلیت کی رسموں اور تصورات کو بھی چن چن کر گھروں سے نکالیں اور نئے زمانہ کی جاہلیت کے ان مظاہر کا بھی خاتمہ کریں جو فرنگی تعلیم اور انگریزی تہذیب کی اندھی تقلید کی بدولت گھروں میں گھس آئے ہیں۔