مائو! بہنو! بیٹیو! آج اس دنیا میں کروڑوں انسان ایسے پائے جاتے ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، مگر جس دنیا کو ہم دنیائے اسلام کے نام سے موسوم کرتے ہیں اس کا حال بالکل ایک چڑیا گھر کا سا ہے۔ جس طرح چڑیا گھر میں قسم قسم کا جانور بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والا موجود ہوتا ہے اور مختلف قسم کے جانوروں میں کوئی چیز اس کے سوا مشترک نہیں ہوتی کہ سب ایک چڑیا گھر میں رہتے ہیں۔ تقریباً ایسا ہی حال مسلمانوں کی دنیا کا بھی ہے کہ اس میں طرح طرح کے آدمی جمع ہیں۔ ان میں ایسے بھی ہیں جنہیں خدا کے وجودمیں شک ہے، ایسے بھی ہیں جن کو وحی ورسالت میں شبہ ہے، ایسے بھی ہیں جو آخرت کے منکر ہیں اور یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ مرنے کے بعد خدا کی عدالت میں کبھی اس زندگی کا حساب بھی پیش کرنا ہے، ان میں وہ بھی ہیں جو بھلائی اور برائی کی اس تمیز سے انکار کرتے ہیں جس کی تعلیم اسلام نے دی ہے اور جانوروں کی طرح غافل زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں، وہ بھی ہیں جن کی نگاہ میں اسلام کا سکھایا ہوا طریق زندگی صحیح نہیں ہے اور جنہوں نے دنیا کے دوسرے طریقوں میں سے اپنی خواہشات کے مطابق کوئی طریقہ پسند کر رکھا ہے۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود وہ اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور مسلمان کہلائے جانے پر مُصر بھی ہیں اور وہ تمام حقوق حاصل کرنا چاہتے ہیں جو مسلمانوں کی سوسائٹی میں ایک مسلمان ہی کو حاصل ہو سکتے ہیں۔ اس مجموعے میں بہت کم لوگ ایسے پائے جاتے ہیں جو فی الواقع اس معنی میں مسلمان ہوں جس معنی میں اسلام کسی شخص کو مسلمان کہتا ہے۔