الکتاب اور الرسول انسان کے سامنے اس حق کو پیش کرتے ہیں اور اس کی دعوت دیتے ہیں کہ کسی دبائو کے بغیر وہ اپنی خوشی سے اس کو قبول کرلے۔ چونکہ یہ انسانی زندگی کے اس حصے کا معاملہ ہے جس میں خدا نے انسان کو خود اختیار دیا ہے اس لیے یہ بات کہ انسان اس حصے میں خدا کو اپنا حاکم مانے، کسی دبائو سے نہیں منوائی جاتی بلکہ برضا و رغبت تسلیم کرائی جاتی ہے۔ جس کا اطمینان بھی اس بیان واقعہ Statment of actپر ہو جائے جو الکتاب اور الرسول نے کائنات کی حقیقت کے متعلق دیا ہے اور جس کیا ضمیر بھی اس امر کی گواہی دے کہ اس واقعی حقیقت کی موجودگی میں حق وہی ہے جو منطقی نتیجہ کے طور پر اس سے نکلتا ہے۔ وہ اپنی مرضی سے اپنی آزادی و خود مختاری خدا کی حاکمیت کے آگے تسلیم Surrenderکردے۔ اسی تسلیم کا نام اسلام ہے اور جو لوگ تسلیم کا یہ فعل کریں وہ ’’مسلم‘‘ کہلاتے ہیں، یعنی ایسے لوگ جنہوں نے خدا کی حاکمیت مان لی، اپنی خود مختاری سے اس کے حق میں دست بردار ہوگئے اور اس بات کو انہوں نے خود اپنے اُوپر لازم کرلیا کہ اپنی زندگی کا نظام خدا کے احکام کے مطابق چلائیں گے۔