سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ اِسلام محض چند منتشر خیالات اور منتشر طریق ہائے عمل کا مجموعہ نہیں ہے جس میں اِدھر اُدھر سے مختلف چیزیں لا کر جمع کر دی گئی ہوں، بلکہ یہ ایک باضابطہ نظام ہے جس کی بنیاد چند مضبوط اُصولوں پر رکھی گئی ہے، اس کے بڑے بڑے ارکان سے لے کر چھوٹے سے چھوٹے جزئیات تک ہر چیز اس کے بنیادی اُصولوں کے ساتھ ایک منطقی ربط رکھتی ہے۔ انسانی زندگی کے تمام مختلف شعبوں کے متعلق اس نے جتنے قاعدے اور ضابطے مقرر کیے ہیں ان سب کی رُوح اور ان کا جوہر اس کے اصول ادِلّہ ہی سے ماخوذ ہے، ا ن اُصول ادِلّہ سے پوری اِسلامی زندگی اپنی مختلف شاخوں کے ساتھ بالکل اُسی طرح نکلتی ہے جس طرح درخت میں آپ دیکھتے ہیں کہ بیج سے جڑیں اور جڑوں سے تنا اور تنے سے شاخیں اور شاخوں سے پتّیاں پھوٹتی ہیں اور خوب پھیل جانے کے باوجود اس کی ایک ایک پتی اپنی جڑ کے ساتھ مربوط رہتی ہے۔ پس آپ اِسلامی زندگی کے جس شعبے کو بھی سمجھنا چاہیں آپ کے لیے ناگزیر ہے کہ اس کی جڑ کی طرف رجوع کریں، کیوں کہ اس کے بغیر آپ اس کی رُوح کو نہیں پا سکتے۔