اسلام اس اَمر کو حرام نہیں کرتا کہ کسی صنعت یا کسی تجارت کو حکومت اپنے انتظام میں چلائے۔ اگر کوئی صنعت یا تجارت ایسی ہو جس کی اجتماعی مصالح کے لیے ضرورت تو ہو مگر افراد اسے چلانے کے لیے تیار نہ ہوں، یا افراد کے انتظام میں اس کا چلنا اجتماعی مفاد کے خلاف ہو، تو اُسے حکومت کے انتظام میں چلایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی صنعت یا تجارت کچھ افراد کے ہاتھوں میں ایسے طریقوں سے چل رہی ہو جو اجتماعی مفاد کے لیے نقصان دہ ہوں تو حکومت ان افراد کو معاوضہ دے کر وُہ کاروبار اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے اور کسی دوسرے مناسب طریقے سے اس کے چلانے کا انتظام کر سکتی ہے۔ ان تدابیر کے اختیار کرنے میں کوئی مانع شرعی نہیں ہے۔ لیکن اسلام اس بات کو ایک اصول کی حیثیت سے قبول نہیں کرتا کہ دولت کی پیداوار کے تمام ذرائع حکومت کی مِلک میں ہوں اور حکومت ہی ملک کی واحد صناع وتاجر اور مالکِ اراضی ہو۔