اسلام کے بنیادی حقوق کی رو سے۔ آدمی کو (Privacy)یعنی نجی زندگی کو محفوظ رکھنے کا حق حاصل ہے۔ اس معاملے میں سورۂ نور میں وضاحت کر دی گئی کہ لَاتَدْخُلُوْا بُيُوْتًا غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا [النور24:27]اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہو، جب تک کہ ان سے اجازت نہ لے لو۔ سورہ حجرات میں فرما دیا گیا:لَا تَجَسَّسُوْا [الحجرات49:12] (تجسس نہ کرو)۔ نبیa کا ارشاد مبارک ہے کہ ایک آدمی کو یہ حق نہیں ہے کہ اپنے گھر سے دوسرے آدمی کے گھر جھانکے۔ ایک شخص کو پورا پورا آئینی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے گھر میںدوسروں کے شور و شغب سے، دوسروں کی تاک جھانک سے اور دوسروں کی مداخلت سے محفوظ ومامون رہے۔ اس کی گھریلو بے تکلفی اور پردہ داری برقرار رہنی چاہیے۔ مزید برآں یہ کہ کسی شخص کو دوسرے کا خط اوپر سے نگاہ ڈال کر دیکھنے کا حق بھی نہیں ہے۔ کجا کہ اسے پڑھا جائے۔ اسلام انسان کی پرائیویسی کا پورا پورا تحفظ کرتا ہے اور صاف ممانعت کرتا ہے کہ، گھروں میں تاک جھانک نہ کی جائے اور کسی کی ڈاک نہ دیکھی جائے۔ الّا یہ کہ کسی شخص کے متعلق معتبر ذریعہ سے یہ اطلاع مل جائے کہ وہ کوئی خطرناک کام کر رہا ہے۔ ورنہ خواہ مخواہ کسی کے حالات کا تجسس کرنا شریعتِ اسلامی میں جائز نہیں ہے۔