ایک اور اصول جو قرآن معین کرتا ہے، یہ ہے کہ نیکی اور حق رسانی کے معاملے میں ہر ایک کے ساتھ تعاون کیا جائے اور برائی اور ظلم کے معاملہ میں کسی کے ساتھ تعاون نہ کیا جائے۔ برائی خواہ بھائی کر رہا ہو تو بھی ہم اس کے ساتھ تعاون نہ کریں اور نیکی اگر دشمن بھی کر رہا ہو تو اس کی جانب دستِ تعاون بڑھائیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى۰۠ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۰۠ [المائدہ5:2]
جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں‘ ان میں سب سے تعاون کرو اور جو گناہ کے کام ہیں ان میں کسی سے تعاون نہ کرو۔
بِرّ کے معنی صرف نیکی ہی نہیں‘ بلکہ عربی زبان میں یہ لفظ حق رسانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یعنی دوسروں کو حقوق دلوانے میں اور تقویٰ، پرہیز گاری میں ہم ہر ایک کی مدد کریں۔ قرآن کا یہ مستقل اوردائمی اُصول ہے۔