Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرض ناشر
تقریب
مسئلہ قتل مرتد شرعی حیثیت سے
حکم قتل مرتد کا ثبوت قرآن سے
حکم قتل مرتد کا ثبوت حدیث سے
خلافت راشدہ کے نظائر
مرتدوں کے خلاف خلیفۂ اوّل کا جہاد
ائمۂ مجتہدین کا اتفاق
دَارالاسلام میں تبلیغ کفر کا مسئلہ
مسئلہ کی تحقیق
اسلامی حکومت کا بنیادی مقصد
دارالاسلام میں ذمیوں اور مستامنوں کی حیثیت
دور نبوت اور خلافت راشدہ کا طرز عمل
قتل ِ مرتد پر عقلی بحث
معترضین کے دلائل
ایک بنیادی غلط فہمی
اعتراضات کا جواب
مجرد مذہب اور مذہبی ریاست کا بنیادی فرق
ریاست کا قانونی حق
انگلستان کی مثال
امریکا کی مثال
ریاست کا فطری حق
کافر اور مُرتد کے ساتھ مختلف معاملہ کیوں ہے؟
جوابی کارروائی کا خطرہ
پیدائشی مسلمانوں کا مسئلہ
تبلیغ کفر کے باب میں اسلامی رویے کی معقولیت

مرتد کی سزا

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

ریاست کا فطری حق

یہ ایک جداگانہ بحث ہے کہ ایک اسٹیٹ کا وجود بجائے خود جائز ہے یا نہیں۔ اس معاملہ میں ہمارا اور دنیوی ریاستوں (Secular States) کے حامیوں کا نقطۂ نظر بالکل مختلف ہے۔ ہمارے نزدیک خدا کی حاکمیت کے سوا ہر دوسری حاکمیت پر ریاست کی تعمیر سرے سے ناجائز ہے، اس لیے جو ریاست بجائے خود ناجائز بنیاد پر قائم ہو اس کے لیے ہم اس بات کو جائز تسلیم نہیں کرسکتے کہ وہ اپنے ناجائز وجوداور غلط نظام کی حفاظت کے لیے قوت استعمال کرے۔ اس کے برعکس ہمارے مخالفین الٰہی ریاست کو ناجائز اور صرف دنیوی ریاست ہی کو جائز سمجھتے ہیں، اس لیے ان کے نزدیک دنیوی ریاست کا اپنے وجود و نظام کی حفاظت میں جبر سے کام لینا عین حق اور الٰہی ریاست کا یہی فعل کرنا عین باطل ہے۔ لیکن اس بحث سے قطع نظر کرتے ہوئے یہ قاعدہ اپنی جگہ عالم گیر مقبولیت رکھتا ہے کہ ریاست اور حاکمیت کی عین فطرت اس امر کی مقتضی ہے کہ اسے اپنے وجود اور اپنے نظام کی حفاظت کے لیے جبر اور قوت کے استعمال کا حق حاصل ہو۔ یہ حق ریاست من حیث الریاست کا ذاتی حق ہے اور اگر کوئی چیز اس حق کو باطل بنا سکتی ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ جو ریاست اس حق سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہو وہ آپ ہی باطل پر قائم ہوئی ہو۔ اس لیے کہ باطل کا وجود بجائے خود ایک جرم ہے اور اگر وہ اپنے قیام و بقا کے لیے طاقت سے کام لیتا ہے تو یہ شدید تر جرم ہو جاتا ہے۔

شیئر کریں