” اس سے پہلے ان صفحات میں ہم تفصیل کے ساتھ یہ بیان کرچکے ہیں کہ خلافت کس طرح ، کن مراحل سے گزری ہوئی آخر کار ملوکیت میں تبدیل ہوئی ۔ اس روداد کے مطالعے سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ مسلمانوں کا خلافت راشدہ جیسے بے نظیر مثالی نظام کی نعمت سے محروم ہوجانا کوئی ایک حادثہ نہ تھاجو اچانک بلاسبب رونما ہوگیا ہو ، بلکہ اس کے کچھ اسباب تھے اور وہ بتدریج امت کو دھکیلتے ہوئے خلافت سے ملوکیت کی طرف لے گئے ۔ اس المناک تغیر کے دوران میں جتنے مراحل پیش آئے ، ان میں سے ہر مرحلے پر اس کو روکنے کے امکانات موجود تھے ، مگر امت کی ، اور درحقیقت پوری نوع انسانی کی یہ بدقسمتی تھی کہ تغیر کے اسباب بہت زیادہ طاقت ورثابت ہوئے ، حتی کہ ان امکانات میں سے کسی ایک کا فائدہ بھی نہ اٹھایا جاسکا ۔ اب ہمیں اس سوال پر بحث کرنی ہے کہ خلافت اور ملوکیت کے درمیان اصل فرق کیا تھا ، ایک چیز کی جگہ دوسری چیز کے آجانے سے حقیقت میں کیا تغیر واقع ہوا ، او ر اس کے کیا اثرات مسلمانوں کی اجتماعی زندگی پر مترتب ہوئے ۔