پچھلے صفحات میں یہ بات اصولی حیثیت سے ہم ثابت کرچکے ہیں کہ اجتماعیات میں نیشنلزم کا نقطۂ نظر اسلام کے نقطۂ نظر سے کُلی طور پر متناقض ہے ، لہٰذا مسلمان اگر اس شخص کا نام ہے جو زندگی کے ہرمعاملہ میں اسلامی نقطۂ نظر رکھتا ہو اور اگر اس کے سوا لفظ مسلمان کا کوئی دوسرا مفہوم نہیں ہے تو یہ بات آپ سے آپ لازم ہوجاتی ہے کہ مسلمان جہاں اور جس حال میں بھی ہو اسے نیشنلزم کی مخالفت کرنی چاہیے۔ یہ اصول طے ہوجانے کے بعد درحقیقت اس سوال میں کوئی خاص اہمیت باقی نہیں رہتی کہ کسی خاص ملک کی تحریک قوم پرستی میں مسلمان کا رویہ کیا ہو، لیکن جب ہم سے یہ کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ دیکھیں کہ یہاں نیشنلزم کے فروغ پانے کا نتیجہ کیا ہے یا کیا ہوسکتا ہے اور یہ کہ آیا فی الواقع ہندوستان کی نجات اسی طریقہ میں ہے؟