Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
دیباچہ ترتیب جدید
تمہید
اسلام، سرمایہ داری اور اشتراکیت کا اُصولی فرق
اسلامی نظامِ معیشت اور اس کے ارکان
حرمت سود
ایجابی پہلو
جدید بینکنگ
سُود کے متعلق اسلامی احکام
سود کے متعلقات
معاشی قوانین کی تدوین جدید اور اُس کے اُصول
اصلاح کی عملی صورت
ضمیمہ نمبر (۱): کیا تجارتی قرضوں پر سود جائز ہے؟
ضمیمہ نمبر ۲ : ادارۂ ثقافت اسلامیہ کا سوال نامہ
ضمیمہ نمبر ۳ :مسئلۂ سود اور دارالحرب
تنقید: (از: ابوالاعلیٰ مودودی)
قولِ فیصل
مصادر ومراجع (Bibliography)

سود

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

دیباچہ ترتیب جدید

یہ کتاب میرے اُن مضامین کا مجموعہ ہے جو میں نے ۱۹۳۶ء سے ۱۹۶۰ء تک مختلف زمانوں میں سود کے موضوع پر لکھے ہیں۔ اس سے پہلے ’’سود‘‘ کے نام سے میری ایک کتاب دو جلدوں میں طبع ہوئی تھی لیکن اس کی اشاعت ایسے حالات میں ہوئی کہ مجھے نہ اسے باقاعدہ مرتب کرنے کا موقع ملا اور نہ میں اس کی ترتیب درست کر سکا۔ اس لیے عام ناظرین کو چاہے اس میں کچھ کام کا مواد ملا ہو، مگر وہ منتشر صورت میں ملا۔ اب میں نے اس مواد کو دو مستقل کتابوں کی صورت میں نئے سرے سے مرتب کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک کتاب ’’اسلام اور جدید معاشی نظریات‘‘ کے نام سے کچھ مدت پہلے شائع ہو چکی ہے۔ اب یہ دوسری کتاب ’’سود‘‘ کے نام سے ان تمام مضامین پر مشتمل ہے جو اب تک میں نے اس موضوع کے متعلق لکھے ہیں۔ اُمید ہے کہ اس نئی صورت میں یہ کتاب ان لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہوگی جو اس مسئلے کو سمجھنا چاہتے ہیں۔
اس کے آخر میں تین ضمیمے بھی شامل کر دیے گئے ہیں۔ ایک ضمیمہ اس مراسلت پر مشتمل ہے جو میرے اور سید یعقوب شاہ صاحب سابق آڈیٹر جنرل حکومت پاکستان کے درمیان ہوئی تھی۔ اس میں ان لوگوں کے دلائل پوری طرح آ گئے ہیں جو شخصی حاجات کے قرض اور بار آور اَغراض کے قرض میں فرق کرکے حرمت سود کے حکم کو صرف پہلی قسم کے قرضوں تک محدود رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کے جواب میں جو کچھ میں نے عرض کیا ہے اس کو پڑھ کر ناظرین خود رائے قائم کر سکتے ہیں کہ ان دلائل کی بنیاد پر بار آور اَغراض کے قرضوں پر سود کو حلال کرنے کی کوشش کہاں تک صحیح ہے۔
دوسرا ضمیمہ میرے اس مقالے پر مشتمل ہے جو میں نے ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور کی ایک مجلس مذاکرہ میں سود کے موضوع پر پیش کیا تھا۔ اس میں اس مسئلے کے قریب قریب تمام اہم پہلوؤں پر ایک جامع بحث ناظرین کے سامنے آ جائے گی۔
تیسرا ضمیمہ مولانا مناظر احسن گیلانی مرحوم کے دو مضامین اور میری طرف سے ان کے جواب پر مشتمل ہے۔ اس میں اگرچہ عنوان بحث یہ ہے کہ مذہب حنفی کی رو سے دارالحرب میں سود کے جواز کا جو مسئلہ بیان کیا جاتا ہے اس کی صحیح تعبیر کیا ہے‘ لیکن اس ضمن میں اسلام کے دستوری اور بین الاقوامی قانون پر بڑی اہم بحثیں آ گئی ہیں جو معاشیات کے علاوہ قانونی مسائل سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بھی ان شاء اللہ مفید ثابت ہوں گی۔
لاہور ۲۳؍ جولائی ۱۹۶۰ء
ابو الاعلیٰ
٭…٭…٭

شیئر کریں