سرمایہ دارانہ نظام نے زندگی کے مختلف شعبوں میں جو بگاڑ پیدا کیا ہے اُس کا سب سے بڑا سبب سود ہے۔ ہماری معاشی زندگی میں سود کچھ اِس طرح رچا بسا دیا گیا ہے کہ لوگ اس کو معاشی نظام کا ایک لازمی عنصر سمجھنے لگے ہیں اور اس کے بغیر کسی معاشی سرگرمی کو ناممکن سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہ اُمت یعنی اُمتِ مسلمہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں سود مٹانے کے لیے مامور کیا تھا، جس کو سود خواروں سے اعلان جنگ کرنے کا حکم دیا تھا، اب اپنی ہر معاشی اسکیم میں سود کو بنیاد بنا کر، سود خوری کے بڑے بڑے ادارے قائم کر رہی ہے اور سودی نظام کو استحکام بخش رہی ہے۔
سودی نظام کے اسی ہمہ گیر اِستیلا کے پیش نظر مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے جن کی زندگی کا مشن ہی غیر اسلامی نظریہ و نظام کو اکھاڑ پھینکنا ہے، اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور اس کے ہر پہلو پر اس تفصیل کے ساتھ ایسی مدلل بحث کی ہے کہ کسی معقول آدمی کو اس کی حرمت و شناعت میں شبہ باقی نہ رہے۔ اس کتاب میں سود پر نہ صرف اسلامی نقطۂ نظر سے بحث کی گئی ہے بلکہ معاشی نقطۂ نظر سے بھی یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ یہ ہر پہلو سے انسانی معاشرے کے لیے مضرت رساں اور تباہ کن ہے۔ اس طرح یہ کتاب اسلامی لٹریچر میں ہی نہیں، معاشی لٹریچر میں بھی ایک بیش بہا اضافہ ہے۔
ہمیں اُمید ہے کہ معاشیات سے دلچسپی رکھنے والے حضرات عموماً کالجوں، یونیورسٹیوں میں معاشیات کے طلبا اور کاروباری حضرات خصوصاً اس کا مطالعہ کریں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ ان شاء اللہ یہ کتاب سودی نظام کے چکر سے نکلنے کے لیے حد درجہ مفید و معاون ثابت ہوگی۔
منیجنگ ڈائریکٹر