اس وقت ہماری حقیقی ضرورت یہ ہے کہ سارا نظامِ زندگی تبدیل کیا جائے۔ جب تک یہ نہیں ہوگا کوئی تکلیف، کوئی شکایت اور کوئی خرابی کلی طور پر رفع ہونی ممکن نہیں ہے۔ خرابیوںکا اصلی علاج یہ ہے کہ سارا نظام اپنی نظریاتی اور اخلاقی بنیادوں کے ساتھ بدلا جائے اور اس کو دوسری اخلاقی و نظریاتی بنیادوں پر قائم کیا جائے جو اجتماعی انصاف (social justice) کی ضامن ہوں۔ جب نظامِ زندگی بدلے گا تو عدل و انصاف خود قائم ہو جائے گا اور محنت پیشہ لوگوں کی مشکلات اور شکایات آپ سے آپ دور ہو جائیں گی۔
ہمارے نزدیک نظامِ زندگی کے لیے ایسی بنیادیں جو فی الواقع اجتماعی عدل کی ضامن ہوسکیں صرف اسلام ہی فراہم کرسکتا ہے اور اسی کے قیام کی ہم کوشش کر رہے ہیں۔ کسی کے نزدیک اس کی تعبیر کچھ ہے اور کسی کے نزدیک کچھ ۔ لیکن اسلام کے اصل مآخذ یعنی کتاب و سنت اپنی صحیح شکل میں موجود ہیں۔ جو تعبیر بھی چل سکے گی وہ صرف وہی ہوگی جس کے لیے قرآن و سنت میں کوئی دلیل مل سکے اور آخرکار مسلم معاشرے کی رائے عام ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ اسے کون سی تعبیر قبول ہے اور کون سی نہیں۔ اس لیے اختلافِ تعبیرات سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ قرآن و سنت کی بنیاد پر جو جمہوری نظامِ زندگی بھی قائم ہوگا، ان شاء اللہ وہ عدل و انصاف کا ضامن ہوگا۔