پھر یہ تمام افراد فرداً فرداً خدا کے سامنے جواب دہ ہیں۔ ہر ایک کو اس دنیا میں ایک خاص مدت امتحان (جو ہر فرد کے لیے الگ مقرر ہے) گزارنے کے بعد اپنے خدا کے حضور جا کر حساب دینا ہے کہ جو قوتیں اور صلاحیتیں اسے دنیا میں دی گئی تھیں ان سے کم لے کر اور جو ذرائع اسے عطا کیے گئے تھے ان پر کام کر کے وہ اپنی کیا شخصیت بنا کر لایا ہے۔ خد ا کے سامنے انسان کی یہ جواب دہی اجتماعی نہیں بلکہ انفرادی ہے، وہاں کنبے اور قبیلے اور قومیں کھڑی ہو کر حساب نہیں دیں گی، بلکہ دنیا کے تمام رشتوں سے کاٹ کر اللہ تعالیٰ ہر ہر انسان کو الگ الگ اپنی عدالت میں حاضر کرے گا اور فرداً فرداً اس سے پوچھے گا کہ تو کیا کر کے آیا ہے اور کیا بن کر آیا ہے۔