انھی دھوکوں میں سے ایک بہت بڑا دھوکا وہ ہے جو موجودہ زمانے میں اجتماعی عدل (social justice) کے نام سے بنی نوع انسان کو دیا جا رہا ہے۔ شیطان پہلے ایک مدت تک دنیا کو حُریّتِ فرد (individual liberty) اور فراخ دلی (liberalism) کے نام سے دھوکا دیتا رہا اور اس کی بنیاد پر اس نے اٹھارہویں صدی میں سرمایہ داری اور لادینی جمہوریت کا ایک نظام قائم کرایا۔ ایک وقت اس نظام کے غلبے کا یہ حال تھا کہ دنیا میں اسے انسانی ترقی کا حرفِ آخر سمجھا جاتا تھا اور ہر وہ شخص جو اپنے آپ کو ترقی پسند کہلانا چاہتا ہو مجبور تھا کہ اسی انفرادی آزادی اور فراخ دلی کا نعرہ لگائے۔ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ حیاتِ انسانی کے لیے اگر کوئی نظام ہے تو بس وہ یہی سرمایہ داری نظام اور یہی لادینی جمہوریت ہے جو مغرب میں قائم ہے۔ لیکن دیکھتے دیکھتے وہ وقت بھی آگیا جب ساری دنیا یہ محسوس کرنے لگی کہ اس شیطانی نظام نے زمین کو ظلم و جور سے بھر دیا ہے۔ اس کے بعد ابلیس لعین کے لیے ممکن نہ رہا کہ اس نعرے سے مزید کچھ مدت تک نوعِ انسانی کو دھوکا دے سکے۔