زکوٰۃ کے معنی ہیں پاکی اور صفائی۔ اپنے مال میں سے ایک حصہ حاجتمندوں اور مسکینوں کے لیے نکالنے کو زکوٰۃ اس لیے کہا گیا ہے کہ اس طرح آدمی کا مال، اور اس کے مال ساتھ خود آدمی کا نفس بھی پاک ہو جاتا ہے۔ جو شخص خدا کی بخشی ہوئی دولت میں سے خدا کے بندوں کا حق نہیں نکالتا اس کا مال ناپاک ہے اور مال کے ساتھ اس کا نفس بھی ناپاک ہے، کیوں کہ اس کے نفس میں احسان فراموشی بھری ہوئی ہے۔ اس کا دل اتنا تنگ ہے، اتنا خود غرض ہے، اتنا زر پرست ہے کہ جس خدا نے اس کو حقیقی ضروریات سے زیادہ دولت دے کر اس پر احسان کیا، اس کے احسان کا حق ادا کرتے ہوئے اس کا دل دکھتا ہے۔ ایسے شخص سے کیا امید کی جاسکتی ہے کہ وہ دنیا میں کوئی نیکی بھی خدا کے واسطے کر سکے گا، کوئی قربانی بھی محض اپنے دین و ایمان کی خاطر برداشت کرے گا۔ لہٰذا ایسے شخص کا دل بھی ناپاک اور اس کا وہ مال بھی ناپاک جسے وہ اس طرح جمع کرے۔