معقول حد کے اندر اپنی ضروریات پر خرچ کرنے کے بعد آدمی کے پاس اس کی حلال طریقوں سے کمائی ہوئی دولت کا جو حصہ بچے اسے خود ان کاموں پر اس کو صرف کرنا چاہیے:
وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ مَاذَا يُنْفِقُوْنَ۰ۥۭ قُلِ الْعَفْوَ۰ۭ البقرہ219:2
لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (راہِ خدا میں) وہ کیا خرچ کریں، کہو جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو۔
لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ قِـبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ۰ۚ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰي حُبِّہٖ ذَوِي الْقُرْبٰى وَالْيَـتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ۰ۙ وَالسَّاۗىِٕلِيْنَ وَفِي الرِّقَابِ۰ۚ …….
البقرہ 177:2
نیکی اس چیز کا نام نہیں ہے کہ تم نے مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرلیا، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی ایمان لائے اللہ پر اور یوم آخرت پر اور ملائکہ اور کتاب اور نبیوں پر، اور مال دے اللہ کی محبت میں اپنے رشتے داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور مدد مانگنے والوں کو اور خرچ کرے غلامی سے لوگوں کی گردنیں چھڑانے میں…
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ۰ۥۭ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْءٍ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِيْمٌo آل عمران92:3
تم نیکی کا مقام ہر گز نہ پاسکو گے جب تک کہ خرچ نہ کرو اپنے وہ مال جو تمہیں محبوب ہیں اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو گے وہ اللہ کو معلوم ہوگا۔
وَاعْبُدُوا اللہَ وَلَا تُشْرِكُوْا بِہٖ شَـيْـــًٔـا وَّبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِي الْقُرْبٰى وَالْيَتٰمٰي وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبٰى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَـنْۢبِ وَابْنِ السَّبِيْلِ۰ۙ وَمَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْــتَالًا فَخُــوْرَۨاo الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ وَيَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُوْنَ مَآ اٰتٰىھُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ۰ۭ وَاَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابًا مُّہِيْنًاo وَالَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ رِئَاۗءَ النَّاسِ ..
النساء 36-38:4
اللہ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور نیک سلوک کرو والدین کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ، رشتے دار پڑوسی اور اجنبی پڑوسی اور ہم نشین دوست کے ساتھ، مسافر کے ساتھ اور ان غلاموں کے ساتھ جو تمہارے قبضے میں ہوں۔ درحقیقت اللہ اترانے والوں اور فخر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، جو خودبخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کی تلقین کرتے ہیں، اور اس فضل کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے انہیں بخشا ہے۔ ایسے ناشکروں کے لیے ہم نے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے اور وہ (لوگ بھی اللہ کو ناپسند ہیں) جو اپنے مال دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔
لِلْفُقَرَاۗءِ الَّذِيْنَ اُحْصِرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ ضَرْبًا فِي الْاَرْضِ۰ۡيَحْسَبُھُمُ الْجَاہِلُ اَغْنِيَاۗءَ مِنَ التَّعَفُّفِ۰ۚ تَعْرِفُھُمْ بِسِيْمٰھُمْ۰ۚ لَا يَسْــَٔـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا۰ۭ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَيْرٍ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِيْمٌo البقرہ273:2
(راہِ خدا میں خرچ کے مستحق) وہ تنگ حال لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں ایسے گھر گئے ہیں کہ زمین میں اپنی روزی کمانے کے لیے دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے،(۱) ناواقف آدمی ان کی خودداری کی وجہ سے ان کو غنی سمجھتا ہے ، مگر تم ان کے چہروں سے ان کو پہچان سکتے ہو، وہ پیچھے پڑ کر لوگوں سے نہیں مانگتے۔ جو کچھ مال تم ان پر خرچ کرو گے اللہ کو اس کا علم ہوگا۔
وَيُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰي حُبِّہٖ مِسْكِيْنًا وَّيَـتِـيْمًا وَّاَسِيْرًاo اِنَّمَا نُـطْعِمُكُمْ لِوَجْہِ اللہِ لَا نُرِيْدُ مِنْكُمْ جَزَاۗءً وَّلَا شُكُوْرًاo الدھر 8-9:76
(اور نیک لوگ) اللہ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین اور یتیم اور قیدی کو اور کہتے ہیں کہ ہم محض اللہ کی خوشنودی کے لیے تمہیں کھلاتے ہیں، تم سے کسی بدلے یا شکریے کے خواہشمند نہیں ہیں۔
وَالَّذِيْنَ فِيْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌo لِّلسَّاۗىِٕلِ وَالْمَحْرُوْمِo المعارج24,25:70
(اور دوزخ کی آگ سے محفوظ) وہ لوگ ہیں جن کے مالوں میں ایک طے شدہ حصہ ہے مدد مانگنے والے اور محروم کے لیے (یعنی انہوں نے اپنے مال میں ان کا باقاعدہ حصہ مقرر کر رکھا ہے)۔
وَالَّذِيْنَ يَبْتَغُوْنَ الْكِتٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوْہُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِيْہِمْ خَيْرًا۰ۤۖ وَّاٰتُوْہُمْ مِّنْ مَّالِ اللہِ الَّذِيْٓ اٰتٰىكُمْ۰ۭ النور33:24
اور تمہارے غلاموں میں سے جو (فدیہ دے کر آزادی حاصل کرنے کا) معاہدہ کرنا چاہیں ان سے معاہدہ کرلو اگر تم ان کے اندر کوئی بھلائی پاتے ہو۔ اور (اس فدیہ کی ادائی کے لیے) ان کو اللہ کے اس مال میں سے دو جو اس نے تمہیں عطا کیا ہے۔
ان مصارف کو قرآن نہ صرف یہ کہ ایک بنیادی نیکی کہتا ہے بلکہ تاکیدًا وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ایسا نہ کرنے میں معاشرے کی مجموعی ہلاکت ہے:
وَاَنْفِقُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّہْلُكَۃِ۰ۚۖۛ وَاَحْسِنُوْا۰ۚۛ اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْمُحْسِـنِيْنَo البقرہ 195:2
خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو، اور احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔