Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

مسلمانوں کا ماضی وحال اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل
ایک غلط فہمی کا ازالہ
پچھلی تاریخ کا جائزہ
ہماری غلامی کے اسباب
دینی حالت
اخلاقی حالت
ذہنی حالت
مغربی تہذیب کی بنیادیں
مذہب
فلسفۂ حیات
ہیگل کا فلسفۂ تاریخ
ڈارون کا نظریۂ ارتقا
مارکس کی مادی تعبیرِ تاریخ
اَخلاق
سیاست
فاتح تہذیب کے اثرات
تعلیم کا اثر
معاشی نظام کا اثر
قانون کا اثر
اخلاق ومعاشرت کا اثر
سیاسی نظام کا اثر
ہمارا ردِّعمل
انفعالی ردِّ عمل
جمودی ردِّ عمل
ہم کیا چاہتے ہیں؟
یَک سُوئی کی ضرورت
ہمارا لائحۂ عمل

مسلمانوں کا ماضی و حال اور مستقبل

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اخلاق ومعاشرت کا اثر

انھوں نے اپنے اخلاقی مفاسد اور معاشرتی طور طریقے ہم پر مسلط کیے اور اس طرح مسلّط کیے کہ ان کے ہاں تقرب کا مقام اور تقدم کا شرف ان لوگوں کے لیے مخصوص رہا جواخلاق میں ان سے قریب تر اور معاشرت میں ان کے ہم رنگ ہوں۔ یہی چیز اثر ورسوخ اور معاشی خوش حالی اور مادی ترقی کی ضامن تھی۔ اس لیے رفتہ رفتہ ہمارے اونچے طبقے، اور ان کے پیچھے متوسط طبقے اس رنگ میں رنگتے چلے گئے اور آخر میں تصاویر، سینما ، ریڈیو، اور سربرآوردہ لوگوں کی زندہ مثالوں نے یہ وبا عوام تک بھی پھیلانی شروع کر دی۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ایک صدی کے اندر ہم پھسلتے پھسلتے اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ ہمارے ہاں مخلوط تعلیم کا رواج گوارا کیا جا رہا ہے۔ اچھے اچھے گھرانوں کی خواتین رقص اور مے نوشی میں مبتلا ہو رہی ہیں، شریف زادیاں ایکٹرسیں بن کر وہ بے حیائی دکھا رہی ہیں جس کے لیے کبھی ہمارے ہاں کی طوائف بھی تیار نہ تھی اور ہزاروں کے مجمعے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو پریڈیں کرتے دیکھتے ہیں اور ان کو دادِ تحسین دیتے ہیں۔ اب وہ منزل کچھ دور نہیں ہے جہاں پہنچ کر اہل مغرب کی طرح ہمارے ہاں بھی یہ سوال اٹھے گا کہ کنواری ماں اور حرامی بچے میں آخر عیب کیا ہے؟ کیوں نہ معاشرے میں انھیں بھی مادرِ منکوحہ اور بچۂ حلال کی طرح عزت کا مقام دیا جائے؟ مغرب بھی اس مقام پر ایک دن میں نہ پہنچا تھا۔ ان ہی منازل سے گزرتا ہوا پہنچا تھا جن سے اب ہم گزر رہے ہیں۔

شیئر کریں