ثم انہ علیہ السلام حین ینزل باق علیٰ نبوت السابقۃ لم یعزل عنھابحال لکنہ لایتعبدبھالنسخھافی حقہ وحق غیرہ وتکلیفہ باحکام ھذہ الشریعۃ اصلاوفرعافلایکون الیہ علیہ السلام وہی ولانصب احکام بل یکون خلیفۃ الرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم وحاکمامن حکام ملتہ بین امتہ۔
(روح المعانی ‘جلد۲۲‘ص۳۲)
پھرعیسیٰ علیہ السلام جب نازل ہوںگے تواپنی نبوت پرباقی ہوںگے جوان کوپہلے مل چکی تھی‘بہرحال اس سے معزول نہ ہوجائیںگے مگروہ اپنی پچھلی شریعت کے پیرونہ ہوںگے کیونکہ وہ ان کے اوردوسرے سب لوگوںکے حق میںمنسوخ ہوچکی ہے اوراب وہ اصول اورفروع میںاسی شریعت کی پیروی پر مکلف ہیں۔لہٰذاان پرنہ تووحی ہوگی اورنہ ان کواحکام مقررکرنے کا اختیار ہو گا بلکہ وہ رسول اللہ ﷺکے خلیفہ اورآپﷺ کی امت میںآپﷺ کی ملت کے حکام میں سے ایک حاکم ہوںگے۔