قال بعض المتکلمین انہ لا یمنع نزولہ من السماء الی الدنیا‘الاانہ انماینزل عنہ ارتفاع التکالیف اوبحیث لایعرف‘ اذلونزل مع بقاء التکلیف علی وجہ یعرف انہ عیسیٰ لکان اماان یکون نبیاولانبی بعدمحمدعلیہ الصلوۃ والسلام اوغیرنبی وذٰلک غیرجائزعلی الانبیاء وھذاالاشکال عندی ضعیف‘لان انتھاء الانبیاء الی مبعث محمدصلی اللّٰہ علیہ وسلم فعنہ مبعث انتھت تلک المدۃ فلایبعدان یصیربعدنزولہ تبع المحمد۔ (تفسیرکبیرجلد۳۔ص۳۴۳)
بعض متکلمین کہتے ہیںکہ’’عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے دنیاکی طرف نازل ہونے سے توہمیںانکارنہیںہے مگرہمارے نزدیک وہ یاتواس وقت اتریںگے جب کہ انسان کی ذمہ داری ختم ہوچکی ہوگی‘یعنی توبہ وایمان کے مطالبے کاسوال ہی ختم ہو چکا ہوگا‘ یا اس طرح اُتریںگے کہ پہچانے نہ جائیں گے۔ کیونکہ اگروہ ایسی حالت میںنازل ہوں جب کہ انسان ابھی مکلف ہواوراس طرح نازل ہوںکہ ان کاعیسیٰ ہوناپہچان لیا جائے‘ تو دو صورتوں میں سے کوئی ایک صورت لامحالہ ہوگی۔یاتووہ نبی ہوںگے‘حالانکہ محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔یاوہ غیرنبی ہوںگے‘حالانکہ انبیا کے معاملہ میںایسا ہونا جائز نہیں (کہ ایک شخص نبی ہونے کے بعدنبی نہ رہے۔)‘‘لیکن یہ اشکال میرے نزدیک کمزورہے۔کیونکہ انبیا کازمانہ محمدﷺ کی بعثت تک ہے جب آپﷺ مبعوث ہوگئے توزمانہ انبیا ختم ہوگیا۔اب عیسیٰ نازل ہوںگے تویہ بات بعیدازقیاس نہیںہے کہ وہ محمدﷺکے تابع ہوں۔