(۱۲)قرآن اورسنت کے کسی حکم کومنسوخ کرنا‘یاکسی حکم میںردوبدل کرناعیسیٰ ابن مریم اورمہدی‘دونوںکے اختیارات سے قطعاًخارج ہے۔ ضمیمہ۱‘۲‘۳‘ میںجواحادیث اور اقوال علما جمع کیے گئے ہیںوہ اس سوال کے جواب میںبالکل ناطق ہیں۔اگرکوئی احادیث میںیضع الحرب‘یضع الجزیہ‘یضع الخراج وغیرہ الفاظ دیکھ کریہ سمجھتا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑآکرجہادبالسیف کوممنوع قراردیںگے اورجزیہ وخراج سے ذمیوں کو معاف کر دیں گے تووہ صریح غلط بات سمجھ بیٹھتاہے۔اول تواحادیث میںخودہی یہ وضاحت کردی گئی ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی آمدپرملتوںکااختلاف ختم ہوجائے گااورایک ہی ملت رہ جائے گی اس لیے جنگ اورجزیہ وخراج خودختم ہوجائیں گے۔دوسرے ضمیمہ نمبراکی روایت نمبر۲۰ میں کسرصلیب‘قتل خنزیراوروضع جزیہ کوحضرت عیسیٰ ؑکے بجائے مسلمانوںکافعل بتایاگیاہے اور ظاہرہے کہ نسخ احکام کے مجازعام مسلمان توبہرحال نہیںہوسکتے۔تیسرے یہ کہ محدثین نے اس کے معنی بالاتفاق وہی بیان کیے ہیںجوابھی ہم بیان کرآئے ہیں۔ چنانچہ علامہ ابن حزم لکھتے ہیں:
’’فیکسرالصلیب ویقتل الخنزیرکامطلب یہ ہے کہ وہ دین نصرانیت کوختم کر دیںگے‘صلیب کوحقیقتاًتوڑدیںگے‘اوردوسرے فقرے سے یہ معنی نکلتے ہیںکہ سور کا گوشت کھانے کوحرام کردیںگے۔ویضع الحرب۔کشمہینی کی روایت میںحرب کے بجائے جزیہ کالفظ ہے۔اس کامطلب یہ ہے کہ دین ایک ہوجائے گااوراہل ذمہ باقی ہی نہ رہیں گے کہ کوئی جزیہ اداکرے‘‘۔ (المحلیٰ‘ابن حزم‘جلد۱‘ص۹)