(۱۰)یہ بات کہ مسیح موعودجن کے آنے کی مسلمان توقع رکھتے ہیںعیسیٰ ابن مریم ہی ہیں‘ان تمام روایات سے جوضمیمہ نمبر۱میں، اوران تمام اقوال علما سے جوضمیمہ نمبر۳میںجمع کر دئیے گئے ہیں‘ثابت ہے۔ہمیںکوئی روایت‘حدیث کی کسی کتاب میںایسی نہیںملی جس میںآنے والے مسیح کاذکرعیسیٰ ابن مریم ‘مسیح ابن مریم‘یاابن مریم کے سواکسی اورایسے لفظ سے کیاگیاہوجس سے یہ گمان کیاجاسکے کہ شایدآنے والامسیح حضرت عیسیٰ ابن مریم کے سوا کوئی اورہو۔صرف ایک روایت ایسی ہے جس میںمحض ’’مسیح‘‘کالفظ آیاہے۔(ضمیمہ نمبر۲‘ روایت نمبر۸)۔مگروہ بھی بعض دوسری سندوں سے جن الفاظ میںمروی ہوئی ہے اس میں یا توعیسیٰ کی تصریح ہے یاابن مریم کی۔ نیزابتداسے آج تک کے علمائے اسلام میںکوئی قابل ذکرعالم کم ازکم ہمارے علم کی حدتک نہیںہے‘جس نے کبھی اس خیال کااظہارکیاہوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کے آنے کی خبردی ہے وہ عیسیٰ ابن مریم نہیںبلکہ صفات اورحالات میںان سے مشابہ کوئی غیرابن مریم ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ جب مرزاغلام احمدصاحب کانظریہ ’’مثیل مسیح‘‘نہ چل سکاتوانھوںنے تمثیلی رنگ میںاپنے آپ کومریم اورپھرخوداپنے ہی بطن سے پیداشدہ عیسیٰ ابن مریم قراردیااورجب یہ پوزیشن بھی قابل قبول قرارنہ پائی گئی تویہ عجیب وغریب خیال ظاہرکیاکہ چونکہ میںکسی سلسلہ تصوف میںمریدنہیںہوںاورمیراکوئی والدروحانی (پیر)نہیںہے‘اس لیے گویامیںعیسیٰ علیہ السلام کی طرح بے باپ پیداہوا ہوں۔ (ملاحظہ ہوضمیمہ نمبر۷‘پیراگراف ۱۲‘اقتباسات نمبر۱‘۲‘۳‘۴‘۷‘۸‘)