۱۳۔یہ سوال بھی اٹھایاگیاہے کہ اسلامی حکومت میںآرٹ کاکیاحشرہوگا؟اوراس سلسلہ میںتصور‘ڈرامے‘موسیقی‘سینمااورمجسموںکاخاص طورپرنام لیاگیاہے۔میںاس سوال کایہ مختصرجواب دوںگاکہ آرٹ توانسانی فطرت کی ایک پیدائشی امنگ ہے جسے خود خالق فطرت نے اپنے ہرکام میںملحوظ رکھاہے،اس لیے بجائے خوداس کے ناجائزیاممنوع ہونے کاکوئی سوال پیدانہیںہوتا۔مگرآرٹ کے مظاہرلازماًوہی نہیںہیںجواس وقت مغربی تہذیب میںپائے جاتے ہیںبلکہ ہرتہذیب اپنے اصول اورنظریات اوررجحانات کے مطابق فطرت کی اس امنگ کااظہارمختلف جاموںمیںکرتی ہے۔اوردوسری تہذیبوںکے اختیارکردہ جاموںکے جوازوعدم جوازکافیصلہ کیاکرتی ہے۔آخریہ کیوںفرض کرلیاگیاہے کہ’’آرٹ‘‘بس اسی چیزکانام ہے جومغرب سے درآمدہورہی ہے اوراگراس پرکسی قسم کی پابندیاں عائدکی گئیںتوبجائے خودآرٹ ہی کاخاتمہ ہوجائے گا۔اسلام آرٹ کے متعلق خود اپنا ایک نظریہ رکھتاہے۔وہ فطرت کی اس امنگ کوبت پرستی اورشہوانیت کی راہوں پر جانے سے روکتاہے اوراس کے ظہورکے لیے دوسرے راستے دکھاتاہے۔اس کی حکومت میں لازماً اس کااپناہی نظریہ فرماںرواہوگا‘مغربی تہذیب کے نظریات کی فرماںروائی بہرحال جاری نہ رہ سکے گی۔