پچھلے دنوںحکومت کی طرف سے یہ بھی کہاگیاہے کہ جس وقت ملک میںقادیانی مسئلہ پرہنگامہ برپاتھا، اس وقت اس مسئلے میںمسلمانوںکے مطالبے کی صحت کودلائل سے ثابت کرنابجائے خودقابل اعتراض تھاکیونکہ اس ہنگامہ کوتقویت پہنچتی تھی۔میری طرف سے اس کاجواب یہ ہے کہ اگرملک کاایک مطالبہ اپنی جگہ بالکل معقول بنیادوںپرمبنی ہواور حکومت سراسرضداورہٹ دھرمی کی بناپربغیرکوئی معقول وجہ بتائے اس مطالبہ کو رد کردے اور میںاپنی آنکھوںسے دیکھوںکہ حکومت کی اس غلط پالیسی کی وجہ سے ملک کی تباہی آرہی ہے کہ وہ بالکل بے جااورنارواطریقے سے لوگوںکے سرتوڑتی رہے اورملک میںکوئی اللہ کا بندہ ایساموجودنہ ہوجواسے انصاف اورمعقولیت کی بات بتانے والا ہو؟ میرے علم اورمیری قوت بحث واستدلال کاآخرفائدہ ہی کیاتھااگرمیںٹھیک اس وقت استعمال نہ کرتاجب کہ تباہی کوروکنے کے لیے اس کے استعمال کی ضرورت تھی؟ جس مسئلہ کوحکومت نے صحیح طریقہ سے نہ سمجھ کراورحل نہ کرکے ملک میںایک فتنہ برپا کرادیاتھااس کی حقیقت اگرمیںاسی وقت نہ سمجھاتاجب کہ فتنہ اٹھتانظرآرہا تھاتوآخراس کے سمجھانے کاوقت اورکون ساہوسکتا تھا؟ میری اس کوشش کواگرحکومت فتنہ میںامدادکرنے سے بجاطورپرتعبیرکرسکتی تھی توصرف اس صورت میںجب کہ میںنے اپنی کسی تحریرمیںعلمی استدلال اورسنجیدہ بحث کے الفاظ سے ہٹ کرکوئی ایک فقرہ یالفظ ہی ایسااستعمال کرلیاہوتاجسے اشتعال انگیزیامنافرت انگیز کہا جا سکتاہو۔لیکن میںچیلنج کے ساتھ کہتاہوںکہ میری کسی تحریرمیںجومیںنے قادیانی مسئلہ کے متعلق لکھی ہے۔ایساکوئی فقرہ یالفظ نکال کرنہیںدکھایاجاسکتا۔