اس مسئلہ میں میری پالیسی اورمیری رہنمائی میںجماعت اسلامی کی پالیسی تین اجزا پرمشتمل رہی ہے۔
اول یہ کہ میں قادیانیوں کومسلمانوں سے الگ کرنے کامطالبہ بالکل برحق سمجھتاہوں اورتمام جائزذرائع سے اس کومنوانے کی کوشش کرتارہاہوں۔
دوم یہ کہ میںنے کبھی ڈائریکٹ ایکشن کی تائیدنہیںکی ہے۔اپنی امکانی حدتک اس کوروکنے کی پوری کوشش کی ہے۔میری جماعت نے خوداس میںکوئی حصہ نہیںلیاہے اورجماعت کے جن افرادنے جماعتی ضبط کوتوڑکراس میںحصہ لیا،ان کوجماعت سے الگ کردیاگیا۔
سوم یہ کہ میں نے اس قضیہ کے آغازسے لے کرمارشل لا کے نفاذتک حکومت کواس غیردانش مندانہ پالیسی سے بازرکھنے کی مسلسل کوشش کی ہے جوآخرکارتباہ کن ثابت ہو کر رہی۔
میںان تینوںاجزائ کی تشریح کرکے اپنی پوزیشن کی وضاحت کروںگا:
(۱)امراوّل کے متعلق گزارش یہ ہے کہ میںنے جس چیزکوحق سمجھاہے، دلائل کی بنا پرحق سمجھاہے اوراپنے دلائل پوری وضاحت کے ساتھ بیان کیے ہیںبالفرض اگرکسی کے نزدیک وہ چیزحق نہیںہے جسے میںحق سمجھتاہوںتووہ اپنے دلائل دے سکتاہے مگرایک جمہوری نظام میںکسی کوبھی یہ حق نہیںپہنچتا‘خواہ وہ حکومت ہی کیوںنہ ہوکہ وہ کسی معاملہ میںمجھ کوایک رائے رکھنے سے اپنی رائے کومعقولیت کے ساتھ بیان کرنے سے یااس کی تائیدمیںرائے عام کوہموارکرنے کی جائزکوشش سے یااپنی رائے منوانے کی آئینی تدابیر استعمال کرنے سے بازرکھے۔محض یہ بات کہ جورائے میںرکھتاہوںوہی رائے کچھ دوسرے لوگ بھی رکھتے تھے اورانھوںنے اس رائے کومنوانے کے لیے غیرآئینی تدابیر اختیارکیں‘مجھے قابل الزام بنادینے کے لیے کافی نہیںہے۔جب میںخوداپنے خیالات کی ترویج کے لیے یااپنے کسی مطالبہ کومنوانے کے لیے تشددیاقانون شکنی کاطریقہ اختیار نہیں کرتامیںیقیناً اپنے جائزحدودکے اندرہوں۔اس صورت میںنہ تومیرے دوسرے ہم خیالوں کے غلط فعل کی ذمہ داری مجھ پرعائدہوتی ہے اورنہ اپنے خیالات کی ترویج کے لیے جائز ذرائع استعمال کرنے کاحق مجھ سے سلب کیاجاسکتاہے۔میںاس وقت تک بھی یہ نہیں سمجھ سکاہوںکہ اگرکوئی شخص معقول وجوہ اوردلائل کی بناپریہ رائے رکھتاہے کہ قادیانی گروہ مسلم ملت کا ایک جزونہیںہے اوراس کی تائیدمیںوہ خالص علمی استدلال کے ساتھ سنجیدہ اور مہذب زبان میںبحث کرتاہے یااگرکوئی شخص مسلمانوںکے اندرقادیانی گروہ کے شمول کو مسلم ملت کی وحدت اورسالمیت کے لیے نقصان دہ سمجھتاہے اوراپنے ملک کی دستور ساز مجلس سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ دستورمملکت میںاس گروہ کومسلمانوںسے الگ ایک اقلیت قرار دے دے توآخروہ جرم کیاہے جس کاوہ مرتکب ہے؟اورپھرکیوںآج ہر اس شخص کی ٹانگ گھسیٹی جارہی ہے جس نے کبھی قادیانی مسئلہ پرگفتگوکی ہے۔قطع نظراس کے کہ عملاًاس کاپچھلے اضطرابات سے کوئی تعلق رہاہویانہ رہاہو؟