(۱۸) ۴ اور ۵ مارچ کی درمیانی شب کو میں نے مولانا مفتی محمد حسن اور مولانا دائود غزنوی کی موافقت سے خواجہ ناظم الدین کو تار دیا کہ پنجاب کے حالات تیزی سے بگڑتے جا رہے ہیں اگر اب بھی کسی گفت و شنید کی گنجائش ہو تو ہمیں گفتگو کا موقع دیجیے۔ خواجہ صاحب کو معلوم تھاکہ مجھے وزرائے کرام کی کوٹھیوں پر حاضری دینے کا کبھی شوق نہیں رہاہے اور میں آخر ی شخص ہوسکتاہوں جو کسی وزیر سے خود ملنے کی درخواست کرے۔ انہیں سمجھنا چاہیے تھاکہ حالات کیسے خراب ہوں گے جب کہ میں نے ان سے یہ درخواست کی ہے۔ مگر انھوں نے میرے تار کاجواب تک دینے کی زحمت گوارانہ کی ۔ ۵ مارچ کی صبح کو میں نے پھر ان کو تار دیا کہ حالات ساعت بساعت بگڑ رہے ہیں۔ میرے تار کا فوراً جواب دیجیے۔ لیکن اس پر بھی کوئی توجہ نہ کی گئی ۔ اس سے اس سنگ دلی کااندازہ کیاجاسکتاہے جس کے ساتھ پنجاب کے حالات سے عہدہ برآ ہوا جارہاتھا۔