(۱۱)میری اوپرکی تصریحات سے حکومت اوراس کے حامیوںکے اس قیاس کی غلطی بھی واضح ہوجاتی ہے کہ یہ مسئلہ مصنوعی طورپراحرارکے اکسانے سے اچانک اٹھ کھڑا ہوا ہے۔یہ قیاس نہ صرف واقعہ کے خلاف ہے بلکہ عقل کے بھی خلاف ہے۔واقعات سے قطع نظرمحض عقلی حیثیت سے بھی اگردیکھاجائے تویہ بالکل ناممکن معلوم ہوتاہے کہ کوئی جماعت خواہ وہ کیسی ہی مقبول اورطاقتورکیوںنہ ہو‘کسی ملک کی عام آبادی کوکسی ایسے مسئلے پر بھڑکا سکے جس کے لیے خوداس آبادی میںحقیقی احساسات موجودنہ ہوں۔ جماعتیںمسئلے پیدا نہیں کرسکتیں، وہ صرف موجودمسائل میںسے کسی مسئلہ کولے کراس کے متعلق عوام کے دبے ہوئے احساسات کوعمل کاراستہ بتاسکتی ہیں۔رہااس معاملہ کاواقعاتی پہلوتودرحقیقت وہ سرکاری نظریہ کے بالکل برعکس صورت واقعہ پیش کرتاہے۔حقیقت یہ ہے کہ احراراپنی سابق کانگریسیت کی وجہ سے مسلمانوں میں سخت غیرمقبول ہوچکے تھے اوران کی یہ حیثیت ہرگزنہیںرہی تھی کہ اپنے بل بوتے پراس ملک میںکوئی عام تحریک برپاکرسکتے…مگر قادیانیوںکے مسئلہ میںمسلمانوںکے عام احساسات اتنے تلخ تھے کہ احرارجیسی غیرمقبول جماعت بھی جب ان کی مانگ پوری کرنے کے لیے آگے بڑھی توشہروںاوردیہاتوںکے لاکھوںعوام ان کے پیچھے لگ گئے۔