اب قادیانی جماعت کی پوری تصویر آپ کے سامنے ہے۔ اس کے بنیادی خدوخال یہ ہیں :
(۱) پچاس برس سے زیادہ مدت ہوئی، جب کہ انگریزی دور حکومت میں مسلمان غلامی کی زندگی بسر کررہے تھے ، پنجاب میں ایک شخص نبوت کا دعویٰ لے کر اٹھا۔ جس قوم کو اللہ کی توحید اور رسالت محمدیﷺ کے اقرار نے ایک قوم ، ایک ملت اور ایک معاشرہ بنایاتھا اس کے اندر اس شخص نے یہ اعلان کیاکہ مسلمان ہونے کے لیے توحید و رسالت محمدیﷺ پر ایمان لانا کافی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ میری نبوت پر ایمان لانابھی ضروری ہے جو اس پر ایمان نہ لائے وہ توحید و رسالت محمدیﷺ پر ایمان رکھنے کے باوجود کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
(۲) اس بنیادپر اس نے مسلم معاشرے میں کفر وایمان کی نئی تفریق پیدا کی اور جو لوگ اس پر ایمان لائے ان کو مسلمانوں سے الگ ایک اُمت اور ایک معاشرے کی شکل میں منظم کرنا شروع کردیا۔ اس نئی اُمت اور مسلمانوں کے درمیان اعتقاداً اور عملاً ویسی ہی جدائی پڑ گئی جیسی ہندوئوں اور عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان تھی۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ نہ عقیدے میں شریک رہی نہ عبادت میں ،نہ رشتے ناطے میں اور نہ شادی وغم میں۔
(۳) بانی مذہب کو اول روز سے یہ احساس تھاکہ مسلم معاشرہ اپنی اس قطع و برید کو بخوشی برداشت نہیں کرے گا اور نہیں کرسکتا۔ اس لیے اس نے اور اس کے جانشینوں نے نہ صرف ایک پالیسی کے طور پر انگریزی حکومت کی پختہ و فاداری و خدمت گزاری کا رویہ اختیار کیا بلکہ عین اپنے موقف کے فطری تقاضے سے ہی انھوںنے یہ سمجھاکہ ان کامفاد لازماً غلبہ کفر کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہندوستان ہی میں نہیں تمام دنیا میں اس بات کے خواہش مند رہے اور عملاً اس کے لیے کوشاں رہے کہ ًآزاد مسلمان قومیں بھی انگریزوں کی غلام ہوجائیں تاکہ ان میں اس نئے مذہب کی اشاعت کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔
(۴) اس طرح بیرونی اقتدار سے گٹھ جوڑ کرکے اس جماعت نے مسلمانوں کی ان تمام کوششوں کو ناکام بنادیا جو گذشتہ نصف صدی میں اسے مسلمانوں سے خارج کرنے کے لیے کی گئیں اور انگریزی حکومت اس بات پر مصر رہی کہ یہ گروہ مسلمانوں سے الگ بلکہ ہر چیزمیں ان کامخالف ہونے کے باوجود ان ہی میں شامل رہے گا۔ اس تدبیر سے مسلمانوںکو دہرا نقصان اور قادیانی جماعت کو دہرا فائدہ پہنچایا گیا۔
(الف )عام مسلمانوں کو علمائ کی تمام کوششوں کے باوجود یہ باور کرایا جاتارہاکہ قادیانیت اسلام ہی کاایک فرقہ اور قادیانی گروہ مسلم معاشرے ہی کا ایک حصہ ہے۔ اس طرح قادیانیت کے لیے مسلمانوں میں پھیلنا زیادہ آسان ہوگیا کیونکہ اس صورت میں ایک مسلمان کو قادیانیت اختیار کرتے ہوئے یہ اندیشہ لاحق نہیں ہوتاکہ وہ اسلام سے نکل کر کسی دوسرے معاشرے میں جارہاہے۔ قادیانیوں کو اس سے یہ فائدہ پہنچاکہ وہ مسلمانوں میں سے برابر آدمی توڑ توڑ کر اپنی تعدادبڑھاتے رہے اور مسلمانوں کو یہ نقصان پہنچاکہ ان کے معاشرے میں ایک بالکل الگ اور مخالف معاشرہ سرطان کی طرح اپنی جڑیں پھیلاتا رہا۔ جس کی بدولت ہزارہا خاندانوں میں تفرقے برپا ہوگئے، خصوصیت کے ساتھ پنجاب اس کا سب سے زیادہ شکار ہوا کیونکہ یہ بلا اسی صوبے سے اٹھی تھی اور یہی وجہ ہے کہ آج پنجاب ہی کے مسلمان اس کے خلاف سب سے زیادہ مشتعل ہیں۔
(ب) انگریزی حکومت کی منظورنظر بن کر قادیانی جماعت انگریزی حکومت کی فوج ، پولیس ،عدالت اور دوسری ملازمتوں میں اپنے آدمی دھڑا دھڑ بھرتی کرتی چلی گئی اور یہ سب کچھ اس نے مسلمان بن کر ملازمتوں کے اس کوٹے سے حاصل کیا جو مسلمانوں کے لیے مخصوص تھا۔ مسلمانوں کو اطمینان دلایا جاتارہاکہ یہ ملازمتیں تم کو مل رہی ہیں ، حالانکہ وہ کثیر تعداد میں ان قادیانیوں کو دی جارہی تھیں جو مسلمانوں کے مدمقابل بن کر اپنی مخالفانہ جتھہ بندی کیے ہوئے تھے۔ ایسا ہی معاملہ ٹھیکوں اور تجارتوں اور زمینوں کے بارے میں بھی کیاگیا۔
(۵) اب یہ گروہ اپنے اس گہرے احساس کی بنا پر کہ پاکستان کا مسلم معاشرہ آزاد ہونے کے بعد زیادہ دیر تک اسے برداشت نہ کرے گا۔ ایک طرف اس کے تمام وہ افراد جو ذمہ دار سرکاری عہدوں پر ہیں، حکومت کے ہر شعبے میں اپنے آدمی بھر رہے ہیں اور معاشی وسائل و ذرائع پر بھی قادیانیوں کا زیادہ سے زیادہ قبضہ کرا رہے ہیں تاکہ تھوڑی مدت ہی میں ان کی طاقت اتنی مضبوط ہو جائے کہ پاکستان کے مسلمان آزاد و خود مختارہونے کے باوجود ان کاکچھ نہ بگاڑ سکیں ۔ دوسری طرف وہ اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ کم ازکم بلوچستان پر قبضہ کرکے پاکستان کے اندر اپنی ایک ریاست بنالیں۔