اعتراض: جو واقعہ آپ نے شروع سے آخر تک لکھا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ (۱)رسول اللّٰہﷺ کو شروع ہی سے اللّٰہ کی طرف سے اطلاع مل گئی تھی کہ آپ اس سال روکے جائیں گے اور اگلے سال مکہ میں داخلہ ہو گا۔ (۲) رسول اللّٰہﷺ نے اس کی اطلاع صحابہؓ میں سے کسی کو نہ دی بلکہ انھیں یہ غلط تاثر دیا کہ مکہ میں داخلہ اسی سفر میں ہو گا، جبھی تو صحابہؓ خلجان میں پڑ گئے اور حضرت عمرؓ جیسے قریبی صحابی کو یہ کہنا پڑا کہ آپﷺ نے تو ہم سے کہا تھا کہ ہم مکہ میں داخل ہوں گے اور طواف کریں گے۔ کیا اس سے حضورﷺ پر یہ الزام نہیں آتا کہ آپ نے صحابہؓ کو دھوکا دیا؟
جواب: یہ بات کہاں سے نکل آئی کہ حضورﷺ نے یہ تاثر دیا تھا؟ وہ تو بعض لوگوں نے بطور خود سمجھ لیا تھا کہ عمرہ اسی سال ہو جائے گا۔ اوپر میری جو عبارت ڈاکٹر صاحب نے خود نقل کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ جب حضورﷺ سے عرض کیا گیا کہ:کیا آپﷺ نے ہمیں خبر نہ دی تھی کہ ہم مکہ میں داخل ہوں گے اور طواف کریں گے تو حضورﷺ نے ان کو جواب دیا :کیا میں نے یہ کہا تھا کہ اسی سفر میں ایسا ہو گا۔ ظاہر ہے کہ اگر حضورﷺ نے واقعی لوگوں کو خود یہ تاثر دیا ہوتا کہ اسی سفر میں عمرہ ہو گا تو حضورﷺ ان کے جواب میں یہ بات کیسے فرما سکتے تھے؟
اس موقع پر ناظرین اس کتاب کا صفحہ۰۲ ۱۔۱۰۳ نکال کر پورا واقعہ خود دیکھ لیں کہ اصل بات کیا تھی اور اسے توڑ مروڑ کر کیا بنایا جا رہا ہے۔ رسول اللّٰہ ﷺ خواب میں دیکھتے ہیں کہ آپ مکہ معظمہ میں داخل ہوئے ہیں اور بیت اللّٰہ کا طواف کیا ہے۔ یہ خواب آپ جوں کا توں صحابہؓ کو سنا دیتے ہیں اور ان کو ساتھ لے کر عمرہ کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔ اس موقع پر نہ تو حضورﷺ یہ تصریح کرتے ہیں کہ عمرہ اسی سال ہو گا اور نہ یہی فرماتے ہیں کہ اس سال نہیں ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ اس پر ’’غلط تاثر دینے‘‘ یا دھوکا دینے کا الزام کیسے عائد ہو سکتا ہے۔ فرض کیجیے کہ ایک سپہ سالار کو حکومت بالادست ایک مہم پر فوج لے جانے کا حکم دیتی ہے۔ سپہ سالار کو معلوم ہے کہ یہ مہم اس سفر میں نہیں، بلکہ اس کے بعد ایک اور سفر میں پوری ہو گی اور یہ مہم اصل مقصد کے لیے راستہ صاف کرنے کی خاطر بھیجی جا رہی ہے۔ لیکن سپہ سالار فوج پر اس کو ظاہر نہیں کرتا اور اسے صرف اتنا بتاتا ہے کہ مجھے یہ مہم انجام دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ کیا اس کو یہ معنی پہنائے جا سکتے ہیں کہ اس نے فوج کو دھوکا دیا؟ کیا ایک سپہ سالار کے لیے واقعی یہ ضروری ہے کہ حکومت عالیہ کے پیش نظر جو اسکیم ہے وہ پوری کی پوری فوج پر پہلے ہی کھول دے اور اس بات کی کوئی پرواہ نہ کرے کہ اس کے ظاہر ہو جانے سے فوج کے عزم پر کیا اثر پڑے گا؟ اگر سپہ سالار فوج سے نہ یہ کہے کہ یہ مہم اسی سفر میں پوری کی جائے گی اور نہ یہی کہے کہ اس سفر میں پوری نہیں کی جائے گی تو اسے آخر کس قانون کی رو سے جھوٹ قرار دیا جائے گا۔