آپ کا چھٹا نکتہ آپ کے اپنے الفاظ میں یہ ہے:
آپ کا اگلا سوال یہ ہے کہ جو کام حضورﷺ نے ۲۳ سالہ پیغمبرانہ زندگی میں سرانجام دیے اُن میں آں حضرت ﷺ کی پوزیشن کیا تھی؟ میرا جواب یہ ہے کہ حضور ﷺ نے جو کچھ کرکے دکھایا، وہ ایک بشر کی حیثیت سے لیکن مَااَنْزَلَ اللّٰہُ کے مطابق کرکے دکھایا۔ میرا یہ جواب کہ حضور ﷺ کے فرائضِ رسالت کی سرانجام دہی ایک بشر کی حیثیت سے تھی، میرے اپنے ذہن کی پیداوار نہیں بلکہ خود کتاب اللّٰہ سے اس کا ثبوت ملتا ہے، حضور ﷺ نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ ۔
اس عبارت میں آپ نے میرے جس سوال کا جواب دیا ہے وہ دراصل یہ تھا کہ اس پیغمبرانہ زندگی میں حضور ﷺ نے قرآن پہنچانے کے سوا دوسرے جو کام کیے تھے وہ آیا نبی ہونے کی حیثیت میں کیے تھے جن میں آپ قرآن مجید کی طرح اللّٰہ تعالیٰ کی مرضی کی نمایندگی کرتے تھے، یا ان کاموں میں آپﷺ کی حیثیت محض ایک عام مسلمان کی سی تھی؟ اس کا جواب آپ یہ دیتے ہیں کہ یہ کام حضور ﷺ نے بشر کی حیثیت سے کیے تھے لیکن مَااَنْزَلَ اللّٰہ کے مطابق کیے تھے۔ دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آں حضور ﷺ صرف قرآن پہنچا دینے کی حد تک نبیﷺ تھے، اس کے بعد ایک قائد وراہ نُما، ایک معلم، ایک مربی، ایک مقنن، ایک جج اور ایک فرماں روا ہونے کی حیثیت میں آپﷺ نے جو کچھ بھی کیا اس میں آپﷺ کا مقام ایک نبی کا نہیں، بلکہ ایک ایسے عام انسان کا تھا جو قرآن کے مطابق عمل کرتاہو۔ آپ دعوٰی کرتے ہیں کہ قرآن نے حضور ﷺ کی یہی حیثیت بیان کی ہے لیکن اس سے پہلے قرآن کی جو صریح آیات میں نے نقل کی ہیں ان کو پڑھنے کے بعد کوئی ذی فہم آدمی یہ نہیں مان سکتا کہ قرآن نے واقعی حضور ﷺ کو یہ حیثیت دی ہے۔
آپ قرآن سے یہ ادھوری بات نقل کر رہے ہیں کہ حضور ﷺ بار بار اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ فرماتے تھے۔ پوری بات جو قرآن نے کہی ہے وہ یہ ہے کہ محمد ﷺ ایک ایسے بشر ہیں جسے رسول بنایا گیا ہے۔قُلْ سُبْحَانَ رَبِّيْ ہَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًاo بنی اسرائیل 93:17 اور حضورﷺ ایک ایسے بشر ہیں جس پر خدا کی طرف سے وحی آتی ہےقُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحٰٓى اِلَيَّ الکہف 110:18
کیا آپ ایک عام بشر اور رسالت ووحی پانے والے بشر کی پوزیشن میں کوئی فرق نہیں سمجھتے؟ جو بشر خدا کا رسول ہو وہ تو لامحالہ خدا کا نمایندہ ہے، اور جس بشر کے پاس وحی آتی ہو، وہ خدا کی براہِ راست ہدایت کے تحت کام کرتا ہے۔ اس کی حیثیت اور ایک عام بشر کی حیثیت یکساں کیسے ہو سکتی ہے۔
آپ جب یہ کہتے ہیں کہ حضورﷺ مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ کے مطابق کام کرتے تھے تو آپ کا مطلب مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ سے صرف قرآن ہوتا ہے۔ اس لیے آپ لفظاً ایک حق بات مگر معنًا ایک باطل بات کہتے ہیں۔ بلاشبہ حضور ﷺ مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ کے مطابق کام کرتے تھے، مگر آپ کے اوپر صرف وہی وحی نازل نہیں ہوتی تھی جو قرآن میں پائی جاتی ہے، بلکہ اس کے علاوہ بھی آپ کو وحی کے ذریعے سے احکام ملتے تھے۔ اس کا ایک ثبوت میں آپ کے چوتھے نکتے کا جواب دیتے ہوئے پیش کر چکا ہوں۔ مزید ثبوت ان شاء اللہ آپ کے دسویں نکتے کی بحث میں دوں گا۔