یہ تو اس جرم کی وہ سزا ہے جو آپ کو دنیا میں مل رہی ہے۔ آخرت میں اِس سے سخت تر سزا کا اندیشہ ہے۔ جب تک آپ حق کے گواہ ہونے کی حیثیت سے اپنا فرض انجام نہیں دیتے، اس وقت تک دنیا میںجو گم راہی بھی پھیلے گی، جو ظلم و فساد اور طغیان بھی برپا ہو گا ، جو بداخلاقیاں اور بدکرداریاں بھی رواج پائیں گی، اُن کی ذِمّہ داری سے آپ بَری نہیں ہو سکتے۔ آپ اگر ان بُرائیوں کے پیدا کرنے کے ذِمّہ دار نہیں ہیں تو اُن کی پیدائش کے اسباب باقی رکھنے اور انھیں پھیلنے کی اجازت دینے کے ذِمّہ دار ضرور ہیں۔