نظام سرمایہ داری کے وکلاء کہتے ہیں کہ یہی وہ چیز ہے جو بے قید معیشت میں افراد کی خود غرضی کو بے جا حد تک بڑھنے سے روکتی ہے اور ان کے درمیان اعتدال و توازن قائم کرتی رہتی ہے۔ یہ انتظام فطرت نے خود ہی کر دیا ہے۔ کھلے بازار میں جب ایک ہی جنس کے بہت سے تیار کرنے والے، بہت سے سوداگر اور بہت سے خریدار ہوتے ہیں تو مقابلے میں آکر کسرو انکسار سے خود ہی قیمتوں کا ایک ہی مناسب معیار قائم ہوجاتا ہے اور نفع اندوزی نہ مستقل طور پر حد سے بڑھنے پاتی ہے نہ حد سے گھٹ سکتی ہے۔ اتفاقی اتار چڑھائو کی بات دوسری ہے۔ علیٰ ہذا القیاس کام کرنے والے اور کام لینے والے بھی اپنی اپنی جگہ مقابلہ کی بدولت خود ہی اجرتوں اور تنخواہوں کے متوازن معیار قائم کرتے رہتے ہیں بشرطیکہ مقابلہ کھلا اور آزادانہ ہو، کسی قسم کی اجارہ داریوں سے اس کو تنگ نہ کردیا جائے۔