نظام سرمایہ داری اشیاء ضرورت کی پیداوار اور ترقی کے لیے جس چیز پر انحصار کرتا ہے وہ فائدے کی طمع اور نفع کی امید ہے جو ہر انسان کے اندر فطرۃً موجود ہے اور اس کو سعی و عمل پر ابھارتی ہے۔ نظام سرمایہ داری کے حامی کہتے ہیں کہ انسانی زندگی میں اس سے بہتر بلکہ اس کے سوا کوئی دوسرا محرک عمل فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ آپ نفع کے امکانات کھلے رکھئے اور ہر شخص کو موقع دیجیے کہ اپنی محنت و قابلیت سے جتنا کما سکتا ہے کمائے، ہر شخص خود زیادہ سے زیادہ اور بہتر سے بہتر کام کرنے کی کوشش کرنے لگے گا۔ اس طرح آپ سے آپ پیداوار بڑھے گی، اس کا معیار بھی بلند ہوتا چلا جائے گا، تمام ممکن ذرائع و وسائل استعمال میں آتے چلے جائیں گے، اشیاء ضرورت کی بہم رسانی کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جائے گا اور ذاتی نفع کا لالچ افراد سے اجتماعی مفاد کی وہ خدمت خود ہی لے لے گا جو کسی دوسری طرح ان سے نہیں لی جاسکتی۔