صرف انہی اشیاء کی ملکیت کا حق نہیں جنہیں آدمی خود استعمال کرتا ہے مثلاً کپڑے، برتن، فرنیچر، مکان، سواری، مویشی وغیرہ بلکہ ان اشیاء کی ملکیت کا حق بھی جن سے آدمی مختلف قسم کی اشیاء ضرورت پیدا کرتا ہے تاکہ انہیں دوسروں کے ہاتھ فروخت کرے مثلاً مشین، آلات، زمین، خام مواد وغیرہ۔ پہلی قسم کی چیزوں پر تو بلا نزاع ہر نظام میں انفرادی حقوق ملکیت تسلیم کئے جاتے ہیں لیکن بحث دوسری قسم کی اشیاء یعنی ذرائع پیداوار کے معاملہ میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے کہ آیا ان پر بھی انفرادی ملکیت کا حق جائز ہے یا نہیں۔ نظام سرمایہ داری کی اولین امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اس حق کو تسلیم کرتا ہے بلکہ در حقیقت یہی حق اس نظام کا سنگ بنیاد ہے۔