سوال: آپ فرماتے ہیں:
پھر قرآن مجید ایک اور چیز کا بھی ذکر کرتا ہے جو اللّٰہ نے کتاب کے ساتھ نازل کی ہے، اور وہ ہے المیزان یعنی راہ نُمائی کی صلاحیت۔ ظاہر ہے کہ یہ تیسری چیز نہ رسول اللّٰہﷺ کے اقوال میں شامل ہے نہ افعال میں۔ بالفاظ دیگر جس طرح رسول اللّٰہ کے اقوال اور افعال قرآن سے الگ تھے اسی طرح حضور ﷺ کے اقوال وافعال اس آسمانی راہ نُمائی سے بھی الگ تھے جسے المیزان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنْ۔
حیرت ہے کہ آپ نے سورۂ حدید کی آیت ۲۵ کا اتنا ہی حصہ کیوں نقل فرمایا، جس میں کتاب اور میزان کا ذکر ہے اور اس ٹکڑے کا ذکر کیوں نہ کیا جس میں کہا گیا ہے: وَاَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ (اور ہم نے لوہا بھی نازل کیا)اس سے تو ظاہر ہے کہ کتاب اور میزان کے ساتھ چوتھی چیز الحدید بھی اسی طرح منزّل من اللّٰہ ہے۔
جواب: اگر یہ بحث محض برائے بحث نہ ہوتی تو یہ سمجھنا کچھ بھی مشکل نہ تھا کہ رسول اللّٰہ ﷺ کی سیرت پاک اور آپﷺ کے اقوال وافعال میں ہر معقول آدمی کو خدا کی عطا کردہ حکمت اور میزان عدل کے آثار صاف نظرآتے ہیں۔ یہاں یہ بحث پیدا کرنا کہ جب حکمت حضورﷺ کے اقوال وافعال پر مشتمل تھی تو یہ میزان آپ کے اقوال وافعال سے باہر ہونی چاہیے درحقیقت کج بحثی کی بد ترین مثال ہے۔ ایک شخص کے اقوال وافعال میں بیک وقت دانش مندی بھی پائی جا سکتی ہے اور توازن بھی۔ کیا ان دونوں چیزوں میں کوئی ایسا تضاد ہے کہ ایک چیز موجود ہو تو دوسری اس کے ساتھ موجود نہ ہو سکے؟ انھی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ منکرین حدیث کس درجہ کج فہم اور کج بحث واقع ہوئے ہیں۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ میزان سے میری مراد محض راہ نُمائی کی عام صلاحیت نہیں، بلکہ وہ صلاحیت ہے جس سے نبی ﷺ نے کتاب اللّٰہ کے منشا کے مطابق افراد اور معاشرے اور ریاست میں نظام عدل قائم کیا۔
رہا الحدید والا اعتراض، تو ناظرین براہ کرم خود سورۂ حدید کی آیت ۲۵ کو پڑھ کر دیکھ لیں۔ اس میں کتاب اور میزان کے متعلق تو فرمایا گیا ہے اَنْزَلْنَا مَعَھُمْ (ہم نے یہ دونوں چیزیں انبیا ﷺ کے ساتھ نازل کیں)۔ لیکن حدید کے متعلق صرف یہ فرمایاکہ وَاَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ (اور ہم نے لوہا اتارا)۔ اس لیے اس کا شمار ان چیزوں میں نہیں کیا جا سکتا جو خصوصیت کے ساتھ انبیاﷺ کو دی گئی ہیں۔ ’’لوہا‘‘ تو عادل اور ظالم سب استعمال کرتے ہیں۔ یہ خصائص انبیا ﷺ میں سے نہیں ہے، البتہ ان کی اصل خصوصیت یہ ہے کہ وہ اس طاقت کو کتاب اور میزان کا تابع رکھ کر استعمال کرتے ہیں۔ رہا لوہے کا مُنَزّل مِنَ اللّٰہ ہونا، تو منکرین حدیث کے لیے یہ بڑی عجیب بات ہے مگر قرآن کے صاف الفاظ یہی ہیں کہ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ ’’ہم نے لوہا اتارا۔‘‘