(’’اسلام میں یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ‘‘ ایک عرصے سے اخبارات میں موضوع بحث بنا ہوا تھا۔ منکرین حدیث کے لیے چونکہ اس مسئلے کی آڑ میں حدیث کے متعلق اپنے گمراہ کن خیالات پیش کرنے کا ایک نادر موقع ہے اس لیے انھوں نے اسے ایک جذباتی پس منظر میں رکھ کر اس پر خوب لے دے کی ہے۔ ان حالات میں اس امر کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ نہ صرف اس مسئلے پر سیر حاصل بحث کی جائے بلکہ اس کے مالہ و ماعلیہ پر بھی اظہارِ خیال کیا جائے۔ وقت کی اس اہم ضرورت کے پیش نظر مصنف نے ذیل کا مضمون لکھا جو دو خطوط کی صورت میں روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوا۔ اس مضمون سے نہ صرف مسئلہ زیر بحث کو سمجھنے میں رہنمائی ملے گی بلکہ اس ذہن کی کجی کا بھی اندازہ ہو گا جو اس کے پیچھے کام کر رہا ہے۔)