یہی جماعتِ اسلامی کے قیام کی واحد غرض ہے۔ اس غرض کو پورا کرنے کے لیے جو طریقہ ہم نے اختیارکیا ہے وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے، ہم مسلمانوں کو، اُن کا فرض یاد دلاتے ہیں اور انھیں صاف صاف بتاتے ہیں کہ اسلام کیا ہے ؟ اس کے تقاضے کیا ہیں؟ مسلمان ہونے کے معنی کیا ہیں؟ اور مسلمان ہونے کے ساتھ کیا ذِمّہ داریاں آدمی پر عائد ہوتی ہیں؟
اس چیز کو جو لوگ سمجھ لیتے ہیں انھیں پھر ہم یہ بتاتے ہیں کہ اسلام کے سب تقاضے، انفرادی طور پر پورے نہیں کیے جا سکتے، اس کے لیے اجتماعی سعی ضروری ہے۔ دین کا ایک بہت ہی قلیل حصہ، انفرادی زندگی سے تعلق رکھتا ہے، اسے تم نے قائم کر بھی لیا، تو نہ پورا دین ہی قائم ہو گا اور نہ اس کی شہادت ہی ادا ہو سکے گی، بلکہ جب اجتماعی زندگی پر نظامِ کفر مسلط ہوتو، خود انفرادی زندگی کے بھی، بیش ترحصوں میں، دین قائم نہ کیا جا سکے گا اور اجتماعی نظام کی گرفت، روز بروز اس انفرادی اسلام کی حدود کو گھٹاتی چلی جائے گی۔ اس لیے پورے دین کو قائم کرنے اور اس کی صحیح شہادت ادا کرنے کے لیے قطعاً نا گزیر ہے کہ تمام ایسے لوگ جو مسلمان ہونے کی ذِمّہ داریوں کا شعور اور انھیں ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں، متحد ہو جائیں اور منظم طریقے سے دین کو عملاً قائم کرنے اور دُنیا کو اُس کی طرف دعوت دینے کی کوشش کریں اور اُن مزاحمتوں کو راستے سے ہٹائیں جو اِقامتِ دین و دعوتِ دین کی راہ میں حائل ہوں۔