Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرض ناشر
قرآن کی سیاسی تعلیمات
حکومت الٰہیہ
اللہ کی قانونی حاکمیت
رسول کی حیثیت
اسلام کے اصول حکمرانی
قانون خداوندی کی بالاتری
عدل بین الناس
مساوات بین المسلمین
حکومت کی ذمہ داری و جواب دہی
شوریٰ
اقتدار کی طلب وحرص کا ممنوع ہونا
ریاست کا مقصد وجود
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا حق اور فرض
خلافت راشدہ اور اس کی خصوصیات
انتخابی خلافت
شوروی حکومت
بیت المال کے امانت ہونے کا تصور
حکومت کا تصور
قانوں کی بالاتری
عصبیتوں سے پاک حکومت
روح جمہوریت
خلافت راشدہ سے ملوکیت تک
تغیر کا آغاز
دوسرا مرحلہ
تیسرا مرحلہ
 خلافت اور ملوکیت کا فرق
تقرر خلیفہ کے دستور میں تبدیلی
 خلفاء کے طرز زندگی میں تبدیلی
بیت المال کی حیثیت میں تبدیلی
آزادی اظہار رائے کا خاتمہ
عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ
شوروی حکومت کا خاتمہ
نسلی اور قومی عصبیتوں کا ظہور
قانون کی بالاتری کا خاتمہ
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں
مسلمانوں میں مذہبی اختلافات کی ابتدا اور ا س کے اسباب
شیعہ
خوارج
مرجیہ
معتزلہ
سواد اعظم کی حالت
 امام ابو حنیفہ کا کارنامہ
مختصر حالات زندگی
ان کی آراء
عقیدہ اہل سنت کی توضیح
خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم کے بارے میں
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں
تعریف ایمان
گناہ اور کفر کا فرق
 گناہ گار مومن کا انجام
اس عقیدے کے نتائج
قانون اسلامی کی تدوین

خلافت و ملوکیت

مولانا نے زیر نظر کتاب میں اسلامی نظام حکومت ، جسے دینی اصطلاح میں خلافت کہاجاتا ہے ، کے اہم گوشوں کو بڑی خوبی کے ساتھ نمایاں کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ نظام ملوکیت سے کس طرح اور کس لحاظ سے ممیزوممتاز ہے

پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کریں

 گناہ گار مومن کا انجام

"” ہم  یہ نہیں کہتے کہ مومن کے لیے گناہ نقصان دہ نہیں ہے ، اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ مومن دوزخ میں نہیں جائے گا ، اور نہ یہی کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اگر وہ فاسق ہو۔ "”[31] "” اور ہم مرجیہ کی طرح نہیں کہتے کہ ہماری نیکیاں ضرور مقبول اور ہماری برائیاں معاف ہوجائیں گی ۔ "”[32] عقیدہ طحاویہ اس  پر اتنا اضافہ اور کرتا ہے : "” ہم اہل قبلہ میں سے کسی کے نہ  جنتی ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں نہ دوزخی ہونے کا ، اور نہ ہم ان پر کفر یا شرک یا منافقت کا حکم لگاتے ہیں جب تک کہ ان سے ایسی کسی بات کا عملا ظہور نہ ہو، اور ان کی نیتوں کا معاملہ ہم خدا پر چھوڑتے ہیں ۔ "”[33]

شیئر کریں